مقبوضہ جموں و کشمیر

واشنگٹن :مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کو ڈیجیٹل مہم کے ذریعے اجاگر کیا گیا

واشنگٹن ڈی سی 06 اگست (کے ایم ایس) نریندر مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے غیر قانونی اقدام کو تین برس مکمل ہونے پر واشنگٹن میں قائم ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے مقبوضہ علاقے میں 9لاکھ بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ڈیجیٹل مہم کے اجاگر کیا گیا۔
یہ ڈیجیٹل مہم ٹرکوں کے ذریعے واشنگٹن میں اہم عمارتوں ، غیر ملکی سفارت خانوں ، شاپنگ سینٹروں اور مصروف چوراہوں کے آس پاس چلائی گئی۔ اس دوران جو پیغامات لوگوں تک پہنچائے گئے وہ یہ تھے ” مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی مداخلت ناگزیر ہے ،بھارت کو جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہراو ،کشمیر میں آبادیاتی دہشت گردی بند کرو،بھارت کشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کرو ،بھارت کشمیر میں پریس کی آزادی سلب کر رہا ہے ،کشمیر میں بھارتی استعمار کا خاتمہ ، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرو،بھارتی فوج کشمیر سے نکل جائے۔“
ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر کا خود میں انضمام ختم کرے، شہری آزادیوں کو بحال کرےاور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔ڈاکٹر میر نے کہا کہ ہم کشمیر کے لوگوں کے خلاف بھارتی اقدامات کی شدید مخالفت میں کھڑے ہیں اور پورے خطے میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ عالمی طاقتوں کو خطے میں آزادی اظہار پر بھارتی حکومت کے حملے کو روکنا چاہیے اور بھارتی حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنماو¿ں اور مقامی صحافیوں کو آزادانہ اور ہراساں کیے بغیر کام کرنے کی اجازت دے۔ تنظیم کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کو وحشیانہ طور پر نوآبادیات بنا کر اپنے مذموم عزائم کو ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کشمیری بھارت کی تمام تر ریاستی دہشت گردی کے باجود اپنے آزادی کے حق سے دستبردار نہیں ہوئے اور نہ ہی کبھی ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری تارکین وطن اور دنیا بھر میں ان کے حامی جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button