اقوام متحدہ کشمیرکے لئے اپنا خصوصی ایلچی مقرر کرے: مسعود خان
واشنگٹن 06اگست (کے ایم ایس)امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے ا قوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینے اور کشمیر کے لیے عالمی ادارے کا ایک خصوصی ایلچی مقررکرنے کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسعود خان واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر منعقدہ ایک خصوصی تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں 5اگست 2019کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے مقبوضہ جموں کشمیر اورعلاقائی امن واستحکام کے لئے سنگین مضمرات کو اجاگرکیاگیا ۔ مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ تین سال سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، ظلم و ستم اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی سلب کر دی گئی ہے اور صحافیوں کو پکڑ کر نظربندکیا جا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین اور کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔مسعود خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی قسم کی سفارتی بات چیت نہ ہونے سے علاقائی سلامتی کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظلم ختم ہونا چاہیے۔انہوں نے 05اگست 2019کو بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے تمام اقدامات ،متنازعہ علاقے میں غیر مقامی لوگوں کو آباد کرکے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے اقدامات اور انتخابی حلقوں کی من پسند حد بندی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔مسعود خان نے مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور ڈاکٹر محمد قاسم فکتو سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔انہوںنے کشمیریوں کے کاز کی مسلسل حمایت کرنے پر تارکین وطن کا شکریہ ادا کیا۔
ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی نے علاقے میں نسل کشی کے ممکنہ خطرے کے بارے میں ڈاکٹر گریگوری سٹینٹن کی وارننگ یاد دلائی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیرکے حل کی ضرورت پر زور دیا۔سفیر توقیر حسین نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کو متحرک کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ناروے کے سابق وزیر اعظم Kjell Magne Bondevikنے 2019میں اپنی ثالثی کی کوششوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسلئے کی اہمیت کواجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک اپیل بھیجیں گے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ 5اگست 2019سے اب تک15ہزارسیاسی کارکنوں کو نظربند کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی معیشت کو 5.3ارب ڈالر کا نقصان ہو اورپانچ لاکھ کشمیری بے روزگارہوئے۔ 40لاکھ بھارتیوں کو ڈومیسائل دیے گئے ہیں اور بارہ لاکھ افراد کو ووٹر لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔برطانیہ کے دارالعوام میں ڈپٹی لیڈر افضل خان نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز تقاریر بھارت میں ایک معمول بن چکا ہے۔ لارڈ واجد خان نے (اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے)، معروف سیاسی تجزیہ کار ، انسانی حقوق کے کارکن اورامریکی فوج کے ریٹائرڈ کرنل ویسلی مارٹن اور نارتھ امریکہ میں ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز کے سابق صدر ڈاکٹر آصف رحمان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور 05اگست 2019کے بھارتی اقدامات سے خطے پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔