مودی حکومت نے بدنام زمانہ قاتلوں کے گینگ کا دائرہ کارپورے مقبوضہ کشمیر تک بڑھادیا
11خطرناک مجرموں کی رہائی سے بھارتی عدلیہ بے نقاب
سرینگر16 اگست (کے ایم ایس)مودی کی سربراہی میں بھارتی حکومت نے آزادی پسند کشمیریوں کو نشانہ بنانے کیلئے بدنام زمانہ قاتلوں کے گینگ دیہات دفاع گارڈز کا دائرہ کار بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ پورے جموں وکشمیر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دیہات دفاع گارڈز جو اس سے قبل دیہات دفاع کمیٹیوں کے نام سے مشہور تھے کو بھارتی فوج نے 1995میں جموں میںجدوجہد آزادی کشمیر کے ساتھ وابستہ لوگوں کو ختم کرنے کیلئے قائم کیاتھا۔ان نام نہاد کمیٹیوں ، جنہیں اب دیہات دفاع گارڈز کا نام دیا گیا ہے کو خاص طور پرجموںو کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف آزادی کے جذبے سے سرشار مقبوضہ کشمیرکی مسلم آبادی کونشانہ بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔دیہات دفاع گارڈز کو بھارتی فوج بھرتی، تربیت اور مسلح کرے گی تاکہ قتل عام اور تباہی کے ذریعے عوام میں خوف ودہشت کا احساس پیدا کیا جا سکے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور عبدالاحد پرہ نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ حریت رہنمائوںنے کہاکہ جھوٹے الزامات کے تحت غیر معینہ مدت تک سیاسی رہنمائوں کو نظر بند رکھنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے ۔
جموں وکشمیر مسلم لیگ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میںپارٹی رہنماء ارشاد احمد سمیت درجنوں نوجوانوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے ۔
ضلع اسلام آباد کے علاقے پہلگام میں ایک بس گہر ی کھائی میں گرنے سے بھارتی بارڈر پولیس کے کم سے کم 6اہلکار ہلاک اور33 زخمی ہو گئے ۔ بس اہلکاروںکو لیکر چندن واری سے سرینگرجارہی تھی ۔
بھارتی ریاست گجرات میں 2002 میں مسلم کش فسادات کے دوران ایک مسلم خاتون بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے جرم میں سزا یافتہ 11ہندوئوں کی رہائی نے بھارت اور کشمیر کے مسلمانوں کوصدمے سے دوچار کر دیا ہے ۔ان 11ہندوئوںکو جنوری 2008میں ممبئی کی ایک عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اب ان کی سزا کوجیل میں 14سال کی سزا کاٹنے ، عمر،جیل میں برتائواور اسی نوعیت کے دیگر عوامل کی بنیاد پر معاف کر دیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ جب کشمیری سیاسی نظربندوں جو گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارتی جیلوں میں قید ہیںکی بات آئے تو بھارتی عدلیہ ان عوامل کو کیوں نظر انداز کردیتی ہے ۔ ماہرین نے ہندوئوں کی سزائوں کی معافی اور کشمیریوں کی مسلسل نظربندی سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بھارتی عدلیہ عام شہریوں کے مصائب سے لاتعلق رہتے ہوئے صرف حکمران طبقے کی فسطائی پالیسیوں کے نفاذ میں سہولت فراہم کر رہی ہے۔