بھارت

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے صفورا زرگرکا ایم فل کا داخلہ منسوخ کر دیا

نئی دہلی29اگست(کے ایم ایس) جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پیر 29اگست کو کشمیر طالبہ صفورا زرگرکا جو ایک سماجی کارکن اور ریسرچ اسکالرہے ، ایم فل کا داخلہ منسوخ کر دیاہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے ضلع کشتواڑ سے تعلق رکھنے والی طالبہ نے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں اپنے کردار کی وجہ سے مشہورہوئیں،ایک ٹویٹ میںمنسوخی کا مراسلہ شیئرکرتے ہوئے کہاکہ عام طور پرسستی سے چلنے والی جامعہ کی انتظامیہ نے تمام لوازمات پورے کرنے کے باوجود میرا داخلہ منسوخ کرنے میں بڑی پھرتی دکھائی۔ انہوں نے کہاکہ اسے میرا دل ٹوٹ گیا لیکن میراجذبہ نہیں ٹوٹا ۔29سالہ صفورا نے چند دن پہلے کہا تھا کہ ایم فل تھیسس جمع کرانے کی مدت میں توسیع کے لیے ان کی درخواست کو آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے سے روکا گیا ہے۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ گویا اب مجھے اپنے داخلے کا علم نہیں ہے اور مجھے کچھ بھی نہیں بتایا گیا ہے۔صفورازرگر نے فروری 2019میں ایم فل شروع کیا تھا۔ وہ ایسوسی ایٹ پروفیسر کولوندر کور کے ماتحت کام کرتی تھیں اور فروری 2022میں تین سال مکمل کیے۔ کورونا وبا کے باعث تمام اسکالرز کے لیے ایک عام توسیع کا اعلان کیاگیا تھا۔دسمبر 2021میں انہوں نے کورونا وبا کے وجہ سے ملنے والی توسیع کے لیے ایک درخواست جمع کرائی اورمحکمے نے فروری 2022تک صرف دو ماہ کی مہلت دی تھی۔مئی 2022میں بھارت کے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے اعلان کیا کہ یونیورسٹیاں اور اعلی تعلیمی ادارے طالب علموں کے کام کا جائزہ لینے کے بعد الگ الگ کیس کی بنیاد پر ایم فل یا پی ایچ ڈی تھیسس جمع کرانے کے لیے 30جون سے آگے چھ ماہ تک کی توسیع دے سکتے ہیں۔ ریسرچ اسکالرز کو دی گئی یہ پانچویں توسیع تھی۔صفورازرگر نے اپنے تجربے کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پچھلے دو سال میں محکمے کی طرف سے کئی بار زبانی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے مجھے بتایا ہے کہ میرے جیسے طلبا کی وجہ سے شعبہ سوشیالوجی کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے یو جی سی کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج میراایم فل کا داخلہ ہی منسوخ کردیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button