بھارتی سپریم کورٹ میں بلقیس بانومقد مے کے مجرموں کی رہائی کا حکم منسوخ کرنے کی درخواست دائر
نئی دلی 11ستمبر( کے ایم ایس) بھارت میں بلقیس بانو آبروریزی مقدمے کے گیارہ مجرموں کی رہائی کے خلاف ایک سابق خاتو ن پولیس عہدیدار ، بھارتی فارن سروس کی ایک سابق عہدیدار اور ایک معروف ماہر تعلیم نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کی ہے ۔درخواست میں مجرموں کی معافی کے بھارتیہ جنتاپارٹی کی گجرات حکومت کے حکم کو منسوخ کردینے کی گزارش کی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سابق خاتون پولیس عہدیدار ڈاکٹر میراں چڈھا بوروانگر ، سابق خاتون فارن سروس افسر مدھو بدھوری اور سماجی کارکن جگدیپ چھوکر کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کو جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس بی وی ناگر تناپر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے اسی مسئلے پر پہلے سے دائر کی گئی دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔ درخواست گزاروں کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ وریندر گروور پیش ہوئے ۔ درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ مجرموں کو معافی دینے یا قبل از وقت رہائی کے عمل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ متاثرہ خاتون کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اور معاشرے پر ایک کاری ضرب لگی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا کہ مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے حکم سے معافی دینے کے جواز اور اصولی ہونے پر سنگین سوالات اٹھتے ہیںخاص طور پر اس لیے بھی کہ انہوں نے نشانہ بنا کر اجتماعی آبروریزی کرنے ، مسلمانوں کا قتل عام کرنے ، تین دن کے ایک شیر خوار اور ایک ساڑھے تین سالہ بچی کا وحشیانہ قتل کرنے کا ہولناک جرم کیا ہے، انکی معامی کا حکم حکومت کے اختیار میں شامل نہیں تھا اور قانوناً بھی انہیں اسکا کوئی اختیار نہیں تھا اور رہائی کا حکم ضابطہ فوجداری کی دفعہ 432(2)کی شدید خلاف ورزی کرتے ہوئے صادر کیاگیا ہے۔درخواست میں ان اخباری اطلاعات کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے جن کے تحت بلقیس بانو کے گاﺅں کے مسلمان خاندان مجرموں کی رہائی کے بعد خوفزدہ ہو کر گاﺅں چھوڑگئے ہیں۔