اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیاگیا
جنیوا 14 ستمبر (کے ایم ایس)
جنیوا میں کشمیری مندوبین کے ایک گروپ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس کے موقع پر ترقی کے حق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سعد الفارگی (Alfarargi)سے ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گروپ نے جس میں انسانی حقوق کے کارکن شامل تھے اقوام متحدہ کی طرف سے ترقی کے حق کے اعلانات کے مختلف آرٹیکلز کی خلاف ورزیوں سمیت مختلف امور پر ان سے تبادلہ خیال کیا۔انہیں بتایاگیا کہ کس طرح کشمیر میں کسی بھی بامعنی سیاسی عمل کی عدم موجودگی کی وجہ سے کشمیری عوام کی محرومی اور پسماندگی میں اضافہ ہوا ہے۔ وفد نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی کہ وہ کشمیری عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے طریقہ کار کو استعمال کرے۔وفد نے کہاکہ ترقی ایک بنیادی حق ہے اور جس کیلئے سب کو یکساں مواقع ملنے چاہیے اور اسے انسانی حقوق کے ساتھ سرایت کرنا چاہیے۔ایک منددب نے بھارتی قبضے کے درپردہ مذموم عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ "کشمیر میںیک طرفہ ترقی کا عمل جاری ہے جہاں مقامی لوگوں کو ظلم و جبر، انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں اور حکمران جماعت کی نفرت اور تنہائی کی سیاست کا نشانہ بنایا جارہا ہے "۔واضح ر ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی حالیہ رپورٹ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف کیا ہے۔خصوصی نمائندے کو بریفنگ دیتے ہوئے وفد نے ماحولیاتی انحطاط اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم چیلنج کو بھی اٹھایا جس سے پورا خطہ دوچار ہے۔ ہمالیائی خطہ بدترین موسمی اثرات کا شکار ہے اور کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو 10 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے انتہائی نازک اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے ۔ لینڈ سلائیڈنگ اور ماحولیاتی نظام میں خلل کی ایک بڑی وجہ بھاری فوجی نقل و حرکت، جنگلات کی کٹائی اور کنٹرول لائن پر شدید فائرنگ ہے۔اختتام پر مندوبین نے کہا کہ ترقی کا حق سماجی اقتصادی اور سیاسی ترقی پر زور دیتا ہے اور کشمیری مسلسل بھارتی حکومت کی جانب سے سیاسی، معاشی اور سماجی امتیاز کا سامنا کر رہے ہیں ۔وفد میں سردار امجد یوسف خان، حسن البنا، پروفیسر شگفتہ اشرف، ڈاکٹر وقاص اور ڈاکٹر سائرہ شاہ شامل تھیں۔