مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اختلاف رائے کو بے دردی سے دبانے پر بھارت کی مذمت
جنیوا17ستمبر(کے ایم ایس) جنیوا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو بے دردی سے دبانے پربھارت کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقررین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی)کے 51ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی نسل پرست حکومت کشمیریوں کے بنیادی حقوق خاص طور پر اظہار رائے کی آزادی کے حق کو دبانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ورلڈ مسلم کانگریس(ڈبلیو ایم سی)کے زیر اہتمام ہونے والی اس تقریب سے الفریڈ ڈی زیاس، سید فیض نقشبندی، بیرسٹر ندا سلام اور الطاف حسین وانی سمیت بین الاقوامی ماہرین قانون، ماہرین تعلیم اورانسانی حقوق کے کارکنوں نے خطاب کیا جبکہ تقریب کی نظامت کے فرائض کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سردار امجد یوسف خان نے انجام دیے۔مقررین نے کہاکہ5اگست 2019کے بعد سے کشمیر میں آزاد صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف کریک ڈائون میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف تنقیدی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا اور ہراساں کیاجارہا ہے اورانہیں تحقیقات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے تین سال بعد مقبوضہ علاقے میں صورتحال بدستور غیر یقینی اورسنگین ہے۔ مقررین نے کہا کہ سماجی، سیاسی اور معاشی شعبے شدید دبائو میںہیں اور بے بس کشمیری احساس عدم تحفظ اور ریاستی تشدد کا سامنا کرتے ہوئے اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ خطے میں تشدد اور خونریزی میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں آئی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں جبکہ بنیادی آزادیاں معطل ہیں اور خطے میں ہمیشہ خوف اور عدم تحفظ کا احساس پایاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنے کی وجہ سے ہزاروں کشمیریوں کو نظربند کیا گیا جن میں سیاستدان، انسانی حقوق کے محافظ اور صحافی شامل ہیں جو بھارت کی دور دراز جیلوں میں نظربند ہیں۔
دریں اثناء کشمیری نمائندہ شمیم شال نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 1میںترقی کے انسانی حق کو تسلیم کیاگیاہے اور لوگوں کے حق خود ارادیت کے مکمل ادراک کا مطلب بھی یہی ہے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے تمام وسائل بھارتی فورسز اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی پیداوار کی شرح نمو میں روز بروز کمی آرہی ہے اور معاشی سرگرمیاں اور ترقی کے تمام شعبے مسلسل زوال کا شکار ہیں جس کی وجہ سے روزگار میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے اور معاشی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔