مقبوضہ کشمیر :علمائے کرام کی گرفتاریوں کا مقصد ان کی آواز کو خاموش کرانا ہے
سرینگر19 ستمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم متحدہ مجلس علماء نے علمائے دین کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاریوں کا مقصد وقف بورڈ کی ہزاروں کنال اراضی اور املاک پر قبضے کے خلاف ان کی آواز کو خاموش کرانا ہے۔
وادی کشمیر کی تمام مذہبی اور سماجی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علماء نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیاکہ مودی حکومت کشمیریوںکی منفرد مذہبی اور ثقافتی شناخت کو مسخ کرنے کیلئے بے گناہ علمائے کرام کو پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت گرفتار کر رہی ہے ۔ متحدہ مجلس علماء نے واضح کیاکہ اراضی پر قبضے کے علاوہ سیاسی کارکنوں اور مذہبی رہنمائوں کی حالیہ گرفتاریوں کامقصد مقبوضہ کشمیر میں ہندوتوا ایجنڈے کے زبردستی نفاذ کی راہ ہموار کرنا ہے۔بیان میں حالیہ دنوں کے دوران کشمیر کے متعدد علمائے دین اور مبلغین کی گرفتاری اور ان کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمات کے اندراج کی مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہاگیاہے کہ قابض حکام کے یہ اقدامات نہ صرف بلاجواز ہیں بلکہ ان سے لوگوں میں شدید غصہ پیدا ہورہا ہے۔ایم ایم یو نے کہاکہ علما ء اور مبلغین کا بنیادی کام دین اسلام کی تبلیغ، انسانیت اور محبت کے پیغام کو عام کرنا اور حق و صداقت کی بالادستی اور اصلاح معاشرہ کے لیے مثبت کوششیں کرنا ہے۔ایم ایم یو نے گرفتار کئے گئے تمام علما ئے دین اور مبلغین اور حریت رہنمائوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جو بھارت اورمقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔ متحدہ مجلس علماء نے اپنے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا جو 5اگست 2019سے مسلسل اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔