پاکستان

تنازعہ کشمیر کا حتمی حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے،اوآئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر

images.jpegنیویارک22ستمبر (کے ایم ایس )اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کا حتمی حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق او آئی سی کے رابطہ گروپ کے وزرا خارجہ کا اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی زیر صدارت ہوا۔ اس موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور آئی پی ایچ آر سی کی رپورٹ کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے رابطہ گروپ کو بریفنگ دی۔اجلاس میںبھارت پرزوردیاگیا کہ وہ 5اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے نتیجہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے اور مقبوضہ علاقہ میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اقدامات کو واپس لے۔رکن ممالک کے وزرا خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی استصواب رائے کے جمہوری طریقہ سے کیا جانا چاہئے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعلقہ فریقین کی جانب سے پوری ریاست جموں و کشمیر یا اس کے کسی بھی حصہ کے مستقبل کاتعین کرنے کے حوالہ سے قراردادیں واضح ہیں۔بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اور اس کے بعدکئے جانے والے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے رابطہ گروپ نے قرار دیا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست خلاف ورزی ہیں جن کا مقصد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا، کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق خود ارادیت کے حصول سے محروم کرنا ہے تاکہ سیاسی، معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے انہیں محروم اور جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضہ کو برقرار رکھا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے 8اگست 2019کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وزرا خارجہ نے کہا کہ اس بیان سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف اس کے چارٹر اور قابل اطلاق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت چلنا ہے۔ 16اگست 2019 ، 15 جنوری 2020 اور 5 اگست 2020 کو جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تین اجلاسوں کا خیرمقدم کیا گیا جبکہ 25 ستمبر 2019، 22 جون 2020، 23 ستمبر 2021 اور 22 مارچ 2022 کو او آئی سی کے جموں و کشمیر پر ہونے والے اجلاسوں کا خیرمقدم کیا گیا جس میں یکطرفہ بھارتی اقدامات کو واضح طور پر مسترد کر دیا اور اگست 2019 کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے متصادم قرار دیا۔جون 2018اور جولائی 2019میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری دو رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے او آئی سی رابطہ گروپ نے کہا کہ یہ رپورٹس مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں کے جامع دستاویزی ثبوت ہیں، غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا ، انہیں ووٹ کا حق دینا اور زمین کی ملکیت کے قوانین میں ترامیم اور متنازعہ علاقہ کے موجودہ آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ قراردادوں ، چوتھے جنیو ا کنونشن سمیت بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔او آئی سی رابطہ گروپ نے بھارتی فورسز کی جابرانہ کارروائیوں کی مذموم مہم پر افسوس کا اظہار کیا جس میں جعلی مقابلوں میں معصوم کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل ، حراستی قتل اور پرامن مظاہرین پر تشدد، معذور کرنے اور پیلٹ گن کے استعمال سے بصارت سے محروم کرنے سمیت 15 ہزار کشمیری نوجوانوں کے اغوا اور جبری گمشدگی ، پوری کشمیری قیادت کی نظربندی اور اجتماعی سزائوں کے ساتھ ساتھ پورے دیہاتوں اور شہری علاقوں کو تباہ کرنا اور جلانا شامل ہیں۔رابطہ گروپ نے کشمیریوں کی سیاسی امنگوں کی حقیقی نمائندہ حریت قیادت کی تین سال سے مسلسل نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے اکثر کو بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں وحشیانہ اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رابطہ گروپ نے مشترکہ اعلامیہ میں حریت رہنما یاسین ملک پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات پر سزا کی مذمت کی جو کہ اپنے بنیادی حق کے حصول کیلئے پرامن طریقہ سے جدوجہد کر رہے ہیں، یہ کشمیری رہنمائوں کو سزا دینے کی کوششوں کی تازہ ترین مثال ہے۔اعلامیہ میں اقوام متحدہ کے متعلقہ خصوصی نمائندوں، عالمی رہنمائوں، اراکین پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کی طرف سے جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقہ میں غیر قانونی بھارتی قبضے اور مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کا خیرمقدم کیا گیا۔ او آئی سی کے خصوصی ایلچی اور انسانی حقوق کی تنظیموں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے دورے کی اجازت سے مسلسل انکار کی مذمت کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ میں بھارت کی طرف سے اپنے مینڈیٹ کی تکمیل میں اس کے ساتھ تعاون سے انکار پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ میں او آئی سی کے کشمیر پر رابطہ گروپ کے رواں سال 22مارچ کو ہونے والے اجلاس میں جموں و کشمیر کی سنگین اور بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد متفقہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کے بارے میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کا خیرمقدم کیا گیا۔ رابطہ گروپ کے وزرا خارجہ نے کشمیری عوام کے بنیادی حق ، حق خود ارادیت کے حصول اور بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے ان کی جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اعلامیہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کا حتمی حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019 کئے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے نتیجہ میں بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے اور مقبوضہ علاقہ میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یہ غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات واپس لے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ، منظم اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کو روکے، مقبوضہ علاقہ میں غیر قانونی طور پر آبادی کے تناسب کی تبدیلی ، آباد کار کالونیوں کی تعمیر، زمینوں پر قبضے، گھروں کو مسمار کرنے اور کشمیر کے لوگوں کے ذریعہ معاش میں خلل ڈالنے جیسے اقدامات سے روکے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے نمائندوں، بین الاقوامی میڈیا اور آزاد مبصرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مکمل نفاذ کیلئے ٹھوس اور بامعنی اقدامات کی اجازت دی جائے۔ او آئی سی رابطہ گروپ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے ذریعے کئے جانے والے گھنائونے جرائم پر بھارت کو جوابدہ بنائے۔وزرا خارجہ نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ وہ 22 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں او آئی سی کے رابطہ گروپ کے آخری اجلاس کے دوران طے پانے والے جموں و کشمیر پر ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی جاری رکھیں اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کریں جبکہ مشترکہ اعلامیہ کی کاپی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو بھجوانے کی بھی استدعا کی گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ تمام رکن ممالک اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو بھی اس کی کاپی بھجوانے کی استدعا کی گئی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button