مودی حکومت متنازعہ جموں وکشمیر میں جی20اجلاس کے انعقاد پر بضد
سربراہ اجلاس سے قبل اس حوالے سے دو سو سے زائد اجلاس کیے جائیں گے
نئی دہلی23 ستمبر (کے ایم ایس)بی جے پی کی فسطائی بھارتی حکومت اگلے برس ستمبر میں نئی دلی میں جی20سربراہ اجلاس سے قبل اس حوالے سے مختلف شہروں میں 2سو سے زائداجلاس کرے گی جن میں سے کچھ کا انعقاد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کیا جائے گا۔ مقبوضہ علاقے میں مذکورہ اجلاس کے انعقاد کا مقصد عالمی برادری کو علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا تاثر دینا اور قابض بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر جاری مظالم سے اسکی توجہ ہٹاناہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 9 اور 10 ستمبر 2023 کو نئی دلی میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس سے قبل مغربی بنگال، گجرات ، گوا اور دیگر کچھ ریاستوں کے علاہ مقبوضہ جموںوکشمیر میںمیں اجلاس کیے جائیں گے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ اگرچہ سربراہ اجلاس سے قبل بھارت کے کچھ حصوں میں اس حوالے سے ہونے والے اجلاس معمول کی بات ہے لیکن مقبوضہ علاقے میں مذکورہ اجلاس کے انعقاد سے سفارتی حلقوں میں کچھ ہلچل پیدا ہو سکتی ہے۔پاکستان پہلے ہی مقبوضہ جموںوکشمیر میں جی 20 سے متعلق اجلاس منعقد کرنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کر چکا ہے جبکہ چین نے بھی پاکستان کے بیان کی حمایت کی ہے۔
G20 ایک بین الحکومتی فورم ہے جس میں ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین شامل ہیں ۔