بھارت

مودی حکومت کے دوران این آئی اے نے یو اے پی اے کے تحت80فیصد مقدمات درج کئے، تحقیقاتی رپورٹ

نئی دلی 04اکتوبر (کے ایم ایس)
پیپلز یونین فار سول لبرٹیز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں گزشتہ 12 برس کے دوران غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت درج ہونے والے تقریبا 80 فیصد مقدمات مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے دورا قتدار میں درج کئے گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”یو اے پی اے کے ذریعے اختلاف رائے اور ریاستی دہشت گردی کو جرم قراردینے ”کے عنوان سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے درج کئے گئے 357مقدمات میں سے 80فیصد نریندر مودی حکومت کے دور میں درج کیے گئے جبکہ 20فیصد باقی مقدمات من موہن سنگھ کے دور حکومت کے دوران درج کیے گئے تھے۔ یہ تحقیق 2009 جب این آئی اے کا قائم کیاگیا تھا اور اگست 2022 کے درمیان درج مقدمات پر مبنی ہے۔این آئی اے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے پی یو سی ایل کی رپورٹ نے واضح کیاگیا ہے کہ این آئی اے کی طرف سے صرف 12فیصد مقدمات درج کئے گئے تھے جبکہ باقی کیسز پولیس نے این آئی اے کو منتقل کئے تھے۔پی یو سی ایل کی رپورٹ میں جس واضح حقیقت کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ پولیس کی طرف سے این آئی اے کو منتقل کئے گئے مقدمات کی تھی کیونکہ بیشتر مقدمات کا تعلق قومی سلامتی یا بھارت کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے سے نہیں تھا ۔رپورٹ میں بھیما کوریگائوں کیس کی مثال دی گئی ہے جسے این آئی اے کو منتقل کیا گیا کیونکہ 2020کے اوائل میں ریاست مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومت گر گئی تھی اور شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور کانگریس نے ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں حکومت بنائی تھی۔رپورٹ میں مدورائی کے ایک اور کیس کی مثال پیش کی گئی ہے جو 15اگست 2019کو ایک فیس بک پوسٹ سے متعلق تھا جس میں ملزم نے کہاتھا کہ کیا ”ہندوستان واقعی آزاد ہے”۔ یہ کیس 2021میں تمل ناڈو ریاستی پولیس سے اچانک این آئی اے کو منتقل کیا گیا تھا۔پی یو سی ایل کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر وی سریش نے بھارتی حکومت کی طرف سے ریاستی پولیس سے مقدمات کو این آئی اے کے ذریعے خود منتقل کرنے کے لیے بے لگام سو موٹو اختیارات کو ‘وفاقی اصولوں کیلئے سنگین خطرہ’قرار دیا ہے ۔رپورٹ میں سزا ئوں کی شرح کے بارے میں بتایا گیا کہ کہ یو اے پی اے کے تحت 2015سے 2020کے دوران گرفتار کیے گئے 8ہزر371افراد میں سے تقریبا 8ہزار136افراد جو گرفتار کیے گئے افراد کا 97.2فیصد ہیں۔تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ بری ہونے کی اتنی زیادہ شرح صرف اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ زیادہ تر استغاثہ میرٹ سے عاری ہیں اور UAPAکے تحت پہلے تو بہت کم ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button