سی بی آئی کی مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق گورنر سے کرپشن کیسزسے متعلق تفتیش
نئی دہلی 09اکتوبر (کے ایم ایس)بھارتی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی بنیاد پرجموں و کشمیر میں درج بدعنوانی کے دو مقدمات کے سلسلے میں ان سے تفتیش کی ہے۔
ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں 23اگست 2018سے 30اکتوبر 2019کے درمیان جموں و کشمیر کے گورنر کی حیثیت سے دو فائلوں کو کلیئر کرنے کے لیے 300کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ سی بی آئی کی ٹیم نے رواں ہفتے 4اکتوبر کو گورنر کے طور پر ان کی پانچ سالہ میعاد ختم ہونے کے بعدان کے مشاہدات کی تفصیلات حاصل کیں۔ ستیہ پال ملک نے گزشتہ سال راجستھان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ کشمیر جانے کے بعد دو فائلیںکلیئرنس کے لیے میرے پاس آئیں۔ ایک امبانی کی اور دوسری آر ایس ایس سے وابستہ ایک شخص کی جو محبوبہ مفتی کی قیادت والی گزشتہ مخلوط حکومت میں وزیر تھا اور دعویٰ کرتا تھا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے دونوں محکموں کے سیکرٹریوں نے بتایا کہ یہ سکینڈلز ہیں اور میں نے دونوں فائلیں رد کردیں۔ ملک نے کہاکہ سیکریٹریوں نے مجھے بتایا کہ آپ کو دو نوںفائلوں کو کلئیر کرنے کے لئے 300 کروڑ روپے ملیں گے لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں پانچ کرتا پاجامہ لے کر آیا ہوں اور انہیںکے ساتھ واپس چلا جائوں گا۔سی بی آئی نے گزشتہ سال اکتوبر میں سرکاری ملازمین کے لیے گروپ میڈیکل انشورنس اسکیم اور 2,200کروڑ روپے لاگت کے کیرو ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے سے متعلق ستیہ پال ملک کی طرف سے لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں دو ایف آئی آرز درج کی تھیں اور اسی سلسلے میں ان سے تفتیش کی گئی۔