مقبوضہ جموں و کشمیر

مودی حکومت جدوجہد آزادی کی حمایت کرنے پر کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے

Screen-Shot-2021-09-12-at-4.08.44-PM”پی اے جی ڈی ” کا مقبوضہ جموںوکشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش

سرینگر15 اکتوبر (کے ایم ایس)نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے بھارت کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی انتقام کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے آج مزید پانچ سرکاری ملازمین کو تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی پاداش میں برطرف کر دیا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برطرف کیے گئے ملازمین میں ایک پولیس کانسٹیبل، ایک بینک منیجر،شجر کاری کا ایک سپروائزر، محکمہ پانی و صفائی کا ایک ملازم اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا ایک اسسٹنٹ لائن مین شامل ہے۔ پانچوں ملازمین کو آئین کی دفعہ311 کے تحت ملازمت سے برطرف کیا گیا جو بھارتی حکومت کو بغیر کسی تحقیقات کے ملازمین کو برطرف کرنیکا اختیار دیتا ہے۔ یاد رہے کہ مودی سرکار پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں درجنوں سرکاری ملازمین کو بھارتی ناجائز قبضے سے جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے جاری تحریک کی حمایت کے الزام میں برطرف کر چکی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما خواجہ فردوس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے ”ایشیا میں بات چیت اور اعتماد سازی کے اقدامات ”سے متعلق آستانہ قازخستان میں منعقد ہ حالیہ سربراہ اجلاس میں اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو مؤثر طریقے سے اجاگر کرنے پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کشمیریوں کے لیے ہمیشہ حوصلہ افزائی کا باعث رہی ہے۔
دریں اثناء پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے آج سرینگر میں الائنس کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے علاقے کے لوگوں کیلئے سانس لینا مشکل کر دیا ہے اور انہیں ہر محاذ پر مشکلات کا سامنا ہے۔
ضلع شوپیاںکے علاقے چودھری گنڈ میں آج نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک ہو گیا۔ شہری کی شناخت پورن کرشن بھٹ کے نام سے ہوئی ہے اور اسکا تعلق کشمیری پنڈت برادری سے ہے۔ واقعے کے فوراً بعد بھارتی فوجیوں اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔
ادھر نریندر مودی کا ”چمکتا ہوابھارت” بھوک و افلاس کی عالمی درجہ بندی میں مزید چھ درجے تنزلی کے بعد 121 ممالک میں سے 107 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ بھوک و افلاس کے حوالے سے بھارت کی حالت جنگ زدہ افغانستان کے سواجنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے بدتر ہے۔ بھارت گزشتہ برس 101 ویں پوزیشن پر تھا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button