شیوسینا کو مذہبی علامت انتخابی نشان کے طورپر الاٹ کرنے پر سکھ برادری میں غم وغصہ
ممبئی17اکتوبر(کے ایم ایس) بھارتی الیکشن کمیشن کی طرف سے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے کی قیادت والی شیو سینا کوسکھوں کی مذہبی علامت انتخابی نشان کے طورپر الاٹ کیے جانے پرسکھ برادری میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔
گرودوارہ سچکھنڈ بورڈ ناندیڑ کے سابق سیکرٹری رنجیت سنگھ کامتھیکر اور کانگریس کے ایک مقامی رہنما نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ سکھ برادری مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے کی قیادت والی شیو سینا کو” دو تلواریں اور ایک ڈھال” کی الاٹمنٹ سے پریشان ہیں جو خالصہ پنتھ کی مذہبی علامت ہے۔کامتھیکر نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن ان کی شکایت پر کارروائی نہیں کرتا ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ہندوستان ٹائمز نے کامتھیکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہمارے مذہبی گرو شری گرو گوبند سنگھ نے تلوار اور ڈھال کو خالصہ پنتھ کے مذہبی نشان کے طور پر مقرر کیا تھا۔کامتھیکر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شنڈے اور ادھو ٹھاکرے کے دھڑوں کو ترشول اور گدی الاٹ کرنے کا مطالبہ مسترد کرنے کی وجہ ان کی مذہبی نشانی قراردیا لیکن الیکشن کمیشن نے دو تلواروں اور ایک ڈھال کے مذہبی مفہوم کو نظر انداز کیا ہے۔