مقبوضہ جموں و کشمیر

راجستھان:پنچایت کے حکم پر لڑکیوں کو غلا م ،ماﺅں کو آبروریزی کا نشانہ بنایا جاتا ہے

راجستھان28 اکتوبر (کے ایم ایس) بھارتی ریاست راجستھان میں ”پنچایت“ کے حکم پر لڑکیوں کو غلام اور انکی ماﺅں کو آبروریزی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجستھان میں ”ذات پنچایتیں“ لڑکوں کو فروخت کرنے، انہیں غلام بنانے اور انکی ماﺅں کو آبروریزی کا نشانہ بنائے جانے کے جرم کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ راجستھان کے علاقے بھیلواڑہ میں جب بھی دو فریقوں کے درمیان کسی مسئلے پر تنازعہ ہوتا ہے تو وہ پولیس سے رجوع کرنے کے بجائے مسئلے کے تصفیہ کیلئے ذات پنچاتیوں سے رابطہ کرتے ہیں ۔رپورٹ میں کہا کہ پندرہ لاکھ کا قرض چکانے کیلئے پنچایت کسی شخص کو پہلے اپنی بہن فروخت کرنے پر مجبور کر تی ہے اور اگر وہ اسکے باوجود قرض مکمل طور پرادا نہیں کر پاتا تو اسے اپنی بارہ سالہ لڑکی فروخت کرنے کا حکم دیا جاتا ہے ۔ خریدار آٹھ لاکھ روپے کے عوض لڑکی خرید لیتا ہے۔ ایک واقعے میں ایک شخص کو اپنا مکان فروخت کرنے پر اور اپنی بیوی کے علا ج کے لیے مزید چھ لاکھ روپے روپے لینے پر مجبور کیا گیا ۔بعد میں اس شخص نے اپنے ماں کے علاج کیلئے مزید چھ لاکھ روپے کا قرض حاصل کیا جس کی ادائیگی کیلئے اسے اپنی چھوٹی بیٹی کو چھ لاکھ روپے کے عوض فروخت کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ خریدار اس لڑکی کو آگرہ لے گئے جہاں اسے مزید تین مرتبہ فرخت کیا گیا اور وہ چار مرتبہ حاملہ ہوئی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جب بھی فریقین کے درمیان کوئی تنازعہ ہوتا ہے تو آٹھ تا اٹھارہ سال کی عمر کی لڑکیوں کو نیلام کرتے ہوئے رقم واپس حاصل کیجاتی ہے۔ ان لڑکوں کو بعد میں اتر پردیش ،مدھیہ پردیش ، ممبئی ، نئی دلی اور دیگر بھارتی شہروں کے علاوہ بیرونی ملک بھیج دیا جاتا ہے اور انہیں غلامی میں رکھتے ہوئے انکا جسمانی استحصال کیا جاتا ہے۔لڑکیوں کو فروخت کرنے سے انکارکے نتیجے میں پنچایت کی طرف سے انکی ماﺅں کی عصمت دری کے احکامات دیے جاتے ہیں۔
دریں اثنا بھارتی قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی ) نے مذکورہ رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے رجستھان حکومت کو نوٹس جار ی کر دیا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button