بھارت میں غربت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، اعداد و شمار حکومتی دعوئوں کی پول کھول رہے ہیں
نئی دہلی 31اکتوبر(کے ایم ایس)بھارتی حکومت فخر سے کہہ رہی ہے کہ بھارت سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے اور اسے 5ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کا خواب پورا ہونے والا ہے لیکن بھوک و افلاس کی عالمی درجہ بندی نے ان دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔
سال 2022کے گلوبل ہنگر انڈیکس سے بھارت کی زمینی حقیقت کا پتہ چلتاہے ۔ اس انڈیکس میں 121ممالک کی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے اور بھارت اس انڈیکس میں 107ویں نمبر پر ہے۔ 2014میں جب نریندر مودی وزیر اعظم بنے تو بھارت کا اسکور 29.1تھا اور اس بار یہ 28.2ہو گیا ہے۔ خیال رہے کہ انڈیکس جتنا کم ہوتا ہے غربت کی سطح اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ بھارتی حکومت فخر سے کہہ رہی ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے 5ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا جو خواب دیکھا تھا، وہ شرمندہ تعبیر ہونے والا ہے لیکن بھوک وافلاس کی عالمی درجہ بندی نے ان دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ حالت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں صرف ایک ہی ملک بھارت سے نیچے ہے اور وہ ہے جنگ زدہ افغانستان۔ سوچنے کی بات ہے کہ جنگ سے تباہ ہونے والے افغانستان کی درجہ بندی 109ہے جو بھارت سے زیادہ خراب نہیں ہے۔یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ بھارت کی درجہ بندی اتنی خراب ہے۔ بہت سے ماہرین کہتے رہے ہیں کہ بھارت میں فاقہ کشی کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ چونکہ بھوک میں اضافہ محض ایک علامت ہے اور اس کی اصل وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی غربت ہے۔