کینڈا میں خالصتان ریفرنڈم کا دوسرا مرحلہ کل ہوگا
اوٹاوا 05 نومبر (کے ایم ایس)خالصتان ریفرنڈم کے سلسلے میں کینیڈا کے ضلع اونٹاریو میں ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ کل (06 نومبر)کو ہوگا۔
پنجاب کی بھارت سے علیحدگیاور سکھوں کیلئے علیحدہ وطن خالصتان کے قیام کی مہم چلانے والی تنظیم سکھ فار جسٹس نے 6 نومبر کو خالصتان ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کے انعقاد کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔6نومبر کو ٹورنٹو میں ہونے والے ریفرنڈم میں وہ لوگ ووٹ ڈالیں گے جو 18 ستمبر 2022 کو ہونے والے پہلے مرحلے میں ووٹ نہیں دے سکے تھے ۔سکھ فار جسٹس نے کہا کہ 18ستمبر کو ریفرنڈم میں ایک لاکھ دس ہزار سے زائد سکھوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا لیکن ووٹ دینے کا مقررہ شام 5 بجے کا وقت ختم ہوجانے کی وجہ سے قطاروں میں کھڑے کم وبیش چالیس ہزار سکھ اپنا ووٹ دینے کا حق استعمال نہیں کرسکے تھے۔
سکھ فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ 06نومبر کی ووٹنگ سکھ برادری کانسل کشی کا شکار ہونے سے خالصتان ریفرنڈم کے ذریعے آزادی کے حصول تک کا سفر ہے۔29 اکتوبر 2022 کو ٹورنٹو میں خالصتان ریفرنڈم ریلی ”1984 سکھ نسل کشی”کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد 1984 میں بھارتی حکومت کے ذریعے سکھوں کی نسل کشی اور خالصتان تحریک کی قانونی حیثیت کو اجاگر کرنا تھا ۔
ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیڈین تھنک ٹینکس نے سکھ فار جسٹس کو جو بیداری پیدا کرنے اور بھارت پر دبائو ڈالنے کیلئے خالصتان کے قیام پر ایک سرکاری ریفرنڈم کرانے کی مہم چلا رہی ہے کو سراہا ہے۔ خالصتان ریفرنڈم پر بھارت کے اعتراضات کے باوجود کینیڈا کی نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (NDP) نے کینیڈا کی سرزمین پر اس جمہوری مشق کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسے مقامی اور بین الاقوامی قوانین میں درج کینیڈین سکھوں کا بنیادی انسانی حق قرار دیا ہے۔
خالصتان ریفرنڈم کی بھارتی حکومت ،بھارتی میڈیا اور بھارتی تارکین وطن کے بھارت نواز طبقات کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی ہے۔ بھارتی حکومت خالصتان پر غیر سرکاری ریفرنڈم کو”دہشتگردی”کے طور پر اور اسے دہشتگردی کے مترادف قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے اور بھارت کے غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) کے متنازعہ ایکٹ (UAPA) کے تحت سکھ فار جسٹس کو ایک غیر قانونی تنظیم قرار دے چکی ہے۔
سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپنونٹ سنگھ پنوں پہلے ہی 26 جنوری 2023 تک بھارت میں خالصتان پر ریفرنڈم کا مطالبہ کر چکی ہے۔ انہوں نے سکھ برادری پر زور دیا ہے کہ وہ”بھارتی مقبوضہ پنجاب”میں سکھوں کا وطن بنانے کیلئے خالصتان ریفرنڈم کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت میں حقیقی جمہوریت ہے تو اسے ریفرنڈم کے نتائج کو قبول کرنا چاہیے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 31 اکتوبر 2021 کو لندن سے ووٹنگ کے آغاز کے بعد سے بھارت کے احتجاج کے باوجود کینیڈا، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ اور اٹلی کی حکومتوں نے خالصتان ریفرنڈم کرانے کی اجازت دی ہے جس میں اب تک 5 لاکھ سے زائد سکھوں نے حصہ لیا اور اپنا ووٹ دیا ہے۔