لیگل فورم فارکشمیرکے زیر اہتمام مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نسل کشی کے 75سال پر مبا حثہ
اسلام آباد 06نومبر(کے ایم ایس)لیگل فورم فار کشمیر (LFK)نے نومبر 1947میںڈوگرہ حکمران ہری سنگھ کے ہاتھوں جموں میں مسلمانوں کے قتل عام کے سلسلے میں ”مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہولناک نسل کشی کے 75سال”کے عنوان سے ایک مباحثے کا اہتمام کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مباحثے کے دوران مقررین نے مسلمانوں کی منظم نسل کشی پرتفصیلی روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں جموں کی مسلم اکثریت اقلیت میں تبدیل ہو گئی۔ مقررین نے 10 اگست 1948 کی ٹائمز آف لندن کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں جموں کی نسل کشی کی تفصیل دی گئی تھی جس کے مطابق ڈوگرہ فوج اورہندو انتہاپسندوں نے 2لاکھ 37ہزارمسلمانوں کو منظم طریقے سے قتل کیا ۔انہوں نے کہا کہ کس طرح6 نومبر کو جموں شہرسے مسلمانوں سے بھرے 70ٹرکوں کے ایک قافلے کو سچیت گڑھ کے لیے روانہ کیاگیا اور شہر سے چند میل باہر سکھوں اور ڈوگرہ ریاستی فورسز کے مسلح جتھوں نے ٹرکوں کو رو ک کر نذرآتش کردیااور ان میں سوار تمام لوگوں کو زندہ جلادیا۔جموں میں 75سال قبل اجتماعی نسل کشی کے بعد بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیںنوآبادیاتی سازشوں کے ذریعے اسی طرح کی کارروائیاں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ05اگست 2019 کے بعد سے جب بھارت نے علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی، بھارت نے آئین اور دیگر قوانین میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لا کر نوآبادیاتی منصوبے کو ایک معمول بنایا ہے جن کے تحت مسلم اکثریتی علاقے میں غیر کشمیریوں کے آباد ہونے اور ملازمت حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر سے آن لائن مقررین نے کہا کہ بھارت کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے اسی طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ شرکا ء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جموں کی نسل کشی جیسے بھارتی جرائم ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا تقاضا کرتے ہیں تاکہ جانی نقصان،بے حرمتی اورتشددکے واقعات کی اصل تعداد اور لوٹی گئی املاک کی مقدار کا پتہ چلایاجا سکے ۔انہوں نے کہا کہ زندہ بچ جانے والوں/پناہ گزینوں کی حیثیت اور تعداد کے ساتھ ساتھ ان کے موجودہ حالات کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ جموں کے مسلمانوں کی حقیقی مشکلات اور مصائب کا اندازہ لگایا جا سکے اور مجرموں کو ہولناک جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جاسکے۔شرکاء نے جموں کی نسل کشی میں شہید ہونے والوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ مباحثے میں حصہ لینے والوں میں دیگر ماہرین کے علاوہ اقوام متحدہ کے سابق جج اورایل ایف کے کے اعزازی چیئر مین جسٹس علی نواز چوہان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصعب ملک، پروگرام کوآرڈینیٹر نعیم حرہ، زین العابدین اور فیاض مہر بھی شامل ہیں۔