بھارت

مودی حکومت کی مخالفت کے باوجود خالصتان ریفرنڈم میں دو لاکھ کے قریب سکھوں کی شرکت

ٹورنٹو07نومبر(کے ایم ایس) مودی حکومت کے پرزور احتجاج اور کینیڈا کے ہندوتوا گروپوں کی شدید مخالفت کے باوجود 75ہزارسے زائد کینیڈین سکھوں نے ریاست پنجاب کی بھارت سے علیحدگی اورسکھوں کے لیے ایک آزاد وطن کے لیے مسی سواگا میں خالصتان ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے میں ووٹ ڈالے جس سے کینیڈا میں ہونے والے خالصتان ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے والے سکھوں کی مجموعی تعداد دو لاکھ کے قریب ہوگئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پنجاب ریفرنڈم کمیشن کی نگرانی میں ووٹنگ صبح 9 بجے شروع ہوئی تاہم گریٹر ٹورنٹو ایریاسے تعلق رکھنے والے مردو خواتین پال کافی ایرینا مسی سواگا میں ووٹ ڈالنے کے لیے صبح 6 بجے سے قطاروں میں کھڑے تھے۔ 6 نومبر کو خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ کے موقع پر مٹھی بھر کینیڈین ہندوئوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین ہندوتوا کی علامتیں اٹھائے ہوئے بھارت کو ایک ہندو ملک بنانے کے نعرے لگارہے تھے۔سکھز فار جسٹس (SFJ) کے جنرل کونسلر گروپتونت سنگھ پنن نے کہا کہ آج کینیڈین جمہوریت جیت گئی اور مودی کی فسطائیت ہار گئی کیونکہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت تمام بھارتی حلقوں کے زبردست دبا ئوکے باوجود سکھوں کے اظہاررائے کے حق کے ساتھ کھڑے رہے۔نیویارک میں مقیم وکیل نے کہاکہ کینیڈین سکھوں نے ایک بار پھر خالصتان کے قیام کے لیے ہزاروں سکھ شہیدوں کی خواہشات کے مطابق پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے اپنے عزم کا اظہار کیاجنہوں نے اس کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیاہے ۔خالصتان ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کا اعلان سکھز فار جسٹس نے اس وقت کیا جب 18ستمبر 2022کو ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں 110,000سے زائد کینیڈین سکھوں نے حصہ لیا اور ووٹنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کی وجہ سے کئی ہزارلوگ اپنا ووٹ نہیںڈال سکے۔خالصتان کی مہم چلانے والی تنظیم سکھز فار جسٹس کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کا مقصد پنجاب کی بھارت سے علیحدگی اور اسے سکھوں کا الگ وطن قرار دینے کے لیے بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل کرنا ہے۔18 ستمبر کو ہونے والی ووٹنگ کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی تھی۔ جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے بھارت کی طرف سے23ستمبرکو جاری کی گئی جارحانہ ٹریول ایڈوائزری کے چاردن بعداپنے شہریوں کے لئے ٹریول ایڈوائزری جاری کی۔ بھارت نے کینیڈا میں رہنے والے یاکینیڈا کا سفر کرنے والے اپنے طلبا ء اورشہریوںکے لیے جارحانہ ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہاتھا کہ کینیڈا خالصتان کے حامیوں اور بھارت دشمن سرگرمیوں کا گڑھ بن چکا ہے۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ بھارت نے کینیڈا کے ساتھ 18ستمبر کو برامپٹن میں ہونے والے خالصتان ریفرنڈم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔کینیڈا کی جانب سے بھارت کو یہ بتانے کے بعدکہ کینیڈا کے سکھوں کی کسی بھی پرامن اور جائز سرگرمی کو روکا نہیں جائے گا اور کینیڈین حکومت اس میں ملوث نہیں ہوگی، بھارت مشتعل ہو گیا تھا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button