جموں و کشمیر کا متنازع علاقہ امن کی بحالی کے حوالے سے مودی حکومت کے لیے درد سر بنا ہوا ہے
جنیوا 10نومبر (کے ایم ایس)
جنیوا میں قائم آریٹی (Arete) اکیڈمی جنیوا کی طرف سے "بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں”کے عنوان سے جاری کی گئی91صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے، "جموں و کشمیر کا متنازع علاقہ امن اور سماجی نظم و ضبط کی بحالی کے حوالے سے مودی حکومت کے لیے درد سر بنا ہوا ہے "۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق معروف سکالرز لینا ردوان ال دانا اور رازی محمد جابر کی طرف سے کی گئی تحقیق میں کہاگیاہے کہ آئین کے مطابق بھارت ایک سیکولر ملک ہے جہاں ہر شہری برابر اور انسانی حقوق کو تحفظ حاصل ہو گا۔تاہم بھارتی آئین میں دی گئی ضمانتوں اور حقیقت میں عالمی برادری کی طرف سے ملک کی زمینی صورتحال کے مشاہدے میں خاصا فرق نظر آتا ہے۔بھارتی حکومت نے ملک میں ایسے قوانین نافذ کررکھے ہیں جن کا اطلاق صرف جموں وکشمیر میں ہوتا ہے اوروہاں تعینات قابض افواج کو غیر قانونی گرفتاریوں، عدالت کومطلع کئے بغیر جبری حراست، جسمانی تشدد اوراراضی پر قبضے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ مودی حکومت نے اگست 2019 میں بھارتی آئین کی دفعہ 370کو منسوخ کر کے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیاتھا۔جموں اور کشمیر کے علاوہ عالمی برادری نے متنازعہ زرعی قوانین پر بھارتی پنجاب میں کسانوں کی تحریک کا نوٹس لیا اور شمال مشرقی ریاستوں میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو تشویشناک قراردیاہے ۔ ان ریاستوں کے لوگ اپنے انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔بھارت میں شیڈولڈ ذاتیں خاص طور پر دلت اور اقلیتیں بشمول عیسائی، مسلمان اور سکھ سبھی مودی حکومت کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے اور تقریر کی آزادی پر بھی پابندیاں عائد ہے ۔ صحافیوں اور عام شہری کو آزادی اظہار رائے پر گرفتار کرلیاجاتا ہے ۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے پولیس کی حراست کے دوران کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل ، خواتین کی عصمت دری ،اقلیتوں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال؛ مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر شہریوں سے امتیازی سلوک ، خواتین کی اپنے حقوق سے محرومی ، ناخواندگی اورغربت اور ریاست کی بڑی تعداد کی بنیادی انسانی حقوق سے محرومی کے واقعات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے ۔لینا ردوان ال دانا ایک ماہر نفسیات ہیں جو عرب این جی او کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔رازی محمد جابرکا تعلق سری لنکا سے ہے اور وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے ماہر ہیں۔ وہ اقلیتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے شہری اور سیاسی حقوق میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے غیر قانونی اراضی کے حصول، دیہی ترقی، شہری اور سیاسی حقوق، اقتصادی اور ثقافتی حقوق اور صنفی مساوات کے حوالے سے این جی اوز کے ساتھ مختلف منصوبوں پر کام کیا ہے ۔ اقلیتوں کے مذہبی حقوق، اسلامو فوبیا، بچوں کے حقوق اور بے گھر لوگوں کے حقوق ان کی دلچسپی کے اہم شعبے ہیں۔