مودی حکومت کے غیر قانونی اقدمات سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی، تجزیہ کار
سرینگر18 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی تجزیہ کاروں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے5اگست2019کے غیر قانونی اقدامات اسکی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔
سیاسی تجزیہ کاروں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے سرینگر سے کشمیر میڈیا سروس سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی ادارے کی سلامتی کونسل نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں کئی قرار دادیں پاس کر کے استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کے حل کا فارمولا طے کیا۔انہوں نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور مودی حکومت کی طرف علاقے میں لاگو کیے جانے والے اراضی ، ڈومیسائل اور دیگر قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کیا۔
پولیٹیکل پیس موومنٹ، کشمیر پیپلز فورم، فورم فار پیس اینڈ جسٹس آف جموں و کشمیر، سکھ مسلم انٹلیکچوئل سرکل اور جموںوکشمیر جسٹس اینڈ پیس انشیٹو کے رہنماﺅں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی المیہ ہے جسے عالمی برادری کی طرف سے نظر انداز کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ خطے کے ساتھ ساتھ عالمی امن کیلئے بھی سنگین خطرے کا سبب ہے لہذا بھارت اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو ایک دیر پا اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کریں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری امن پسند لوگ ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی سنگین صورتحال بالخصوص بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام کشمیری سیاسی نظربندوں کو رہا کرے ، مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین منسوخ کرے تاکہ تنازعہ کشمیر کے تصفیہ کے لیے بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے حقیقی نمائندوں کے درمیان بات چیت کا ماحول پیدا کیا جا سکے۔