مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بچے بھارتی مظالم سے سب سے زیادہ متاثر ہیں: رپورٹ

اسلام آباد20نومبر(کے ایم ایس)آج جب دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں بچوں کو بھارتی مظالم کا سامنا کرنا پڑرہا ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے بچے بھارت کے ظالمانہ قبضے سے سب سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ بھارتی فوجی انہیں قتل، گرفتاراور چھرے چلاکر بینائی سے محروم کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں1989سے اب تک ایک لاکھ 7ہزار 889سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں، بھارتی فوجیوں نے سینکڑوں بچوں کو شہید کیا اور سینکڑوں بھارتی فوجیوں کی پیلٹ فائرنگ کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 1989سے اب تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے96,154کشمیریوں میں 915بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ علاقے میں نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران معصوم بچوں کو گرفتارکررہے اور تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے کی سرکاری پالیسی کے تحت بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ان پر مظالم ڈھارہا ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بچے اپنے پیاروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھ کر زندگی بھر کے لیے صدمے کا شکارہوجاتے ہیں۔ جموں و کشمیر پر بھارت کے فوجی قبضے نے کشمیری بچوں کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر منفی اثرات ڈالے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری بچوں پر مظالم کو تسلیم کیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ جموں وکشمیرکے بچوں کی حالت زار کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اوربھارت کا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بچوں کے حقوق سے متعلق عالمی کنونشن پر عملدرآمد نہ کرناعالمی ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کو بھارتی فوج کی طرف سے کشمیری بچوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور مودی حکومت کو مقبوضہ علاقے میں بچوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کرنا چاہیے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button