بھارت کشمیریوں کو آزادی مانگنے کی سزادے رہا ہے: شبیر شاہ
کشمیری صحافیوں کے خلاف مذموم مہم کی مذمت
سرینگر09جولائی(کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میں بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر بدترین مظالم ڈھائے جانے پر عالمی برادری کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شبیر احمد شاہ نے عیدالاضحی کے موقع پر بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے ہر مذموم ہتھکنڈ ا آزما رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیریوں کو قتل اور گرفتار کیا جاتا ہے اور وہ مسلسل خوف و دہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ عیدالاضحی کو سادگی سے منائیں اور اس موقع پر شہداء اور نظربندوں کو اپنی دعائوں میں یاد رکھیں۔
دریں اثناء آج جب دنیا بھرمیں مسلمان عیدالاضحی منانے کی تیاری کر رہے ہیں، مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کے لئے سرینگر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے دیگر علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ مقامی لوگوں نے پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین اور گہرے تعصب کا اظہارہوتا ہے۔
بھارتی پولیس نے آج ضلع بارہمولہ کے علاقے کریری میں ایک گھر پر چھاپے کے دوران ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا۔
امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اورصحافیوں کی دیگر مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں نے کشمیری صحافیوں کے خلاف توہین آمیز مہم چلانے پر مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔ سی پی جے نے ایک بیان میں ان 11کشمیری صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جنہیں مودی حکومت کے حکم پر میڈیا ٹرائل کا سامناہے۔ ڈیجیٹل نیوز میڈیا تنظیموں کے پلیٹ فارم DIGIPUBنے بھی نفرت انگیز مہم پر کڑی تنقید کی ہے۔بھارت میں نیٹ ورک آف ویمن ان میڈیانے کہا کہ اس اقدام کا مقصد خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا اور صحافیوں کو مودی مخالف نقطہ نظرسامنے لانے پر خطرات سے خبردار کرنا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان 11کشمیری صحافیوں کو بی جے پی حکومت کی ایما ء پر سرینگر کے ایک انگریزی روزنامے” رائزنگ کشمیر” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں”عسکریت پسندی کے حامی ”کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔
ادھر بھارت نے ملک کے اندر اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ پر نئی دہلی کو تنقید کانشانہ بنانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اس کی بھارتی شاخ کے سابق سربراہ آکار پٹیل پر60کرروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائدکیا ہے۔ یہ جرمانہ دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اس الزام کے تحت عائد کیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ بھارت میں اپنی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے بھاری رقم بھیج رہی ہے۔ ایمنسٹی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔