مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ایک اور نوجوان شہید کر دیا

download (16)بھارت نے 34سال میں 915 کشمیری بچے شہید کردیے
سرینگر20نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع اسلام آباد میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوان کو ضلع کے علاقے بجبہاڑہ میں فوجی آپریشن کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔ آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں فوجی آپریشن جاری تھا۔ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ روز بھی ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں فوجی آپریشن کے دوران ایک نوجوان کو شہیدکردیاتھا۔
بھارتی فورسز نے آج سرینگر کے علاقے لاوے پورہ سے تین نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ضلع بارہمولہ کے علاقے پٹن کے رہائشی تینوں نوجوانوں کی شناخت محمد اقبال دھوبی، رئوف احمد ڈار اور جاوید احمد کھانڈے کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ان نوجوانوں کوبھارتی فوج اور پولیس نے ایک مشترکہ کارروائی کے دوران گرفتار کیا ہے۔
آج جب دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بچے بھارتی مظالم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے اس دن کی مناسبت جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 34برسوں کے دوران 915بچوں کو شہید کیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ 915بچے یکم جنوری 1989سے اب تک مقبوضہ جموں وکشمیرمیں فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے96ہزار 154 کشمیریوں میں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل سے علاقے میں ایک لاکھ 7ہزار887 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
دریں اثناء کشمیری پنڈت اور ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے نظربندچیئرمین محمد یاسین ملک ایک عظیم رہنماہیں اور وہ کشمیری عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔ سمپت پرکاش نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بے گناہ لوگوں کے قتل پر کشمیریوں سے معافی مانگیں۔
ضلع کپواڑہ کے علاقے دیور میں آتشزدگی کے ایک واقعے میں دو کمسن بچے جاں بحق جبکہ تین رہائشی مکانات جل کر خاکستر ہو گئے۔ آگ ایک رہائشی مکان سے شروع ہوئی اور اس نے جلد ہی ارد گرد کے مکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ لگنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button