یونیورسٹی ملازمین کی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پبلک یونیورسٹیز بل کی مخالفت، مشترکہ کمیٹی قائم
جموں21نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں یونیورسٹی ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے مودی حکومت کی طرف سے علاقے میں نئے نافذکردہ جموں و کشمیر پبلک یونیورسٹیز بل 2022کی شدید مخالفت کی ہے۔
جموں وکشمیر پبلک یونیورسٹیز بل 2022پر مشتعل ہو کر چار بڑی یونیورسٹیوں یونیورسٹی آف کشمیر ،یونیور سٹی آف جموں، شیر کشمیریونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی سرینگراورشیر کشمیریونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموںکے عہدیداروں اورعملے نے بل کی مخالفت کے لئے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں بھرتی جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن اور سروسز سلیکشن بورڈ جیسی سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ہوگی۔ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں کے ملازمین کو ایک یونیورسٹی سے دوسری یونیورسٹی میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔جموں یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر پنکج سریواستو نے کہا کہ یہ بل یونیورسٹیوں کی خودمختاری کے تصور کے لیے ایک دھچکا ہے۔انٹر یونیورسٹی ٹرانسفر کے تصور کی مخالفت کرتے ہوئے مشترکہ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ اساتذہ کو کلاس روم کی تدریس کے علاوہ اپنا زیادہ تر وقت تحقیق کے لیے وقف کرنا پڑتا ہے۔ پروفیسر سریواستو نے کہا کہ اس بل سے تحقیق کا کلچر ختم ہو جائے گا۔شیر کشمیریونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموں کی ٹیچنگ ایسوسی ایشن کے صدر وکاس شرما نے کہا کہ حکومت کو خود مختاری کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن مدد کرنی چاہیے تاکہ نئے خیالات کے بلا خوف فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔کمیٹی نے سوشل میڈیا اور مظاہروں کے ذریعے بل کے نقائص کو اجاگر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔