جموں

مقبوضہ کشمیر :احتجاج، دھرنوں اور بھوک ہڑتالوں سے مودی حکومت کے امن و ترقی کے دعوے بے نقاب ہو گئے

جموں 29 نومبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرخصوصا ہندو اکثریتی جموں خطے میں جاری مظاہروں ، احتجاجی دھرنے اور بھوک ہڑتالوں نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں امن اور ترقی کے مودی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کوبے نقاب کردیا ہے۔
پنچایت سحر کے رہائشیوں نے منگل کو نو روزہ احتجاجی دھرنے کے بعد مودی حکومت کی طرف سے ماحولیاتی انحطاط اور قدرتی وسائل کے استحصال کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔سرپنچ بھولی سنگھ اور نائب سرپنچ وقاص شرما کی قیادت میں پنچایت میں بڑی تعداد میں لوگ سہار کھڈ کے کنارے جمع ہوکرعلاقے میں کان کنی کے خلاف احتجاج مظاہرہ کیا۔مظاہرین قابض حکام کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ سرپنچ بھولی سنگھ نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ محکمہ ارضیات اور کان کنی نے سحر کھڈ میں کان کنی کیلئے ایک بلاک الاٹ کیا ہے جس سے نباتات اور حیوانات بری طرح متاثر ہوں گے۔ انہوں نے علاقے میں کان کنی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
ادھرپونچھ میں سرن کوٹ کے علاقے جوگی موڑ کے رہائشیوں نے علاقے میں طویل عرصے سے پانی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے خالی برتنوں کے ساتھ سڑک پردھرنادیااور جموں پونچھ شاہراہ پر ٹریفک بلاک کردی۔
دریں اثناء مینڈھر میں لوگوں نے ضلع پونچھ کے علاقے مینڈھر میں سڑک بلاک کرکے محکمہ ریونیو اور پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران جھڑپوں میں تین افراد زخمی ہوگئے جنہیں مینڈھر کے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔جموں میں ہیلتھ ورکرز اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کشمیریوںنے جموں شہر کے بی سی روڈ کمپلیکس میں احتجاج کیا۔ وہ اپنی 70ماہ کی زیر التوا تنخواہیں فوری طورپر دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button