بھارت: اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشدکی شکایت پر چار مسلمانوں سمیت چھ پروفیسر فارغ
اندور04دسمبر(کے ایم ایس):بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع اندور میں آر ایس ایس کی طلباء تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی شکایت پر ایک سرکاری کالج کے چار مسلمانوں سمیت 6 پروفیسروں کوفارغ کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے ان پروفیسروں پر مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دینے سمیت کئی الزامات لگائے تھے۔ اے بی وی پی نے اس سلسلے میں کالج کے پرنسپل انعام الرحمان کو ایک میمورنڈم سونپا تھا۔ تمام پروفیسروں کو ان کی ذمہ داریوں سے عارضی طور پر فارغ کر دیا گیا ہے۔ اے بی وی پی راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی طلبہ تنظیم ہے۔میمورنڈم میں اے بی وی پی کے طلباء نے پرنسپل سے سوال کیا تھا کہ کالج میں ایک خاص مذہب سے تعلق رکھنے والے زیادہ اساتذہ کیوں ہیں۔انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان میں سے ایک پروفیسر مذہبی جنونیت کو فروغ دے رہے ہیں۔طلبا نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر سرکاری ملازم ہونے کے باوجود نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔میمورنڈم میں کہا گیا کہ ایک اور پروفیسر مغلوں کے دور حکومت کی تعریف کرتے ہوئے ہندو حکمرانوں کی تاریخ سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ کچھ اور پروفیسر لو جہاد کو فروغ دینے میں ملوث ہیں اور طلبا ء کو نماز کے لیے مسجد لے جاتے ہیں۔میمورنڈم میں جن 4پروفیسروں کے نام لکھے گئے ہیں ان میں عمیق کھوکھر، ڈاکٹر مرزا معیز بیگ، ڈاکٹر فیروز احمد میراور پروفیسر سہیل احمد وانی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اے بی وی پی نے دو دیگر پروفیسروں کے نام بھی دیے ہیں جن میں ملند کمار گوتم اور ڈاکٹر پورنیما بیس شامل ہیں۔