لداخ :بھارتی تسلط پسندانہ جارحانہ عزائم عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے چین کے اقدامات
اکسائی چن اور سیاچن کے درمیان 200 نئی پناہ گاہیں بنائیں
لداخ 04 دسمبر (کے ایم ایس) چین بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ بھارت کے تسلط پسندانہ جارحانہ عزائم عزائم کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔
چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے حال ہی میں اکسائی چن اور سیاچن گلیشیئر کے درمیان اسٹریٹجک علاقے میں 200 سے زائد نئی پناہ گاہیں تعمیر کی ہیں۔ یہ پناہ گاہیں سردیوں میں وہاں موجود چینی فوجیوں کو مدد فراہم کرنے کے مقصد سے بنائی گئی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق پی ایل اے نے تقریباً 15 سے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر بیٹھے فوجیوں کے لیے اسی طرح کی پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں، جیسی بھارتی فوج سیاچن گلیشیئر میں بناتی ہے۔ یہ پناہ گاہیں درجہ حرارت کو کنٹرول کرتی ہیں اور فوجی سخت سردی میں بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ ان فوجیوں کی مدد اور انہیں فوجی سازوسامان فراہم کرنے کے لیے بالائی سے نیچے والے علاقوں میں فوجی اڈے موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر پناہ گاہیں اکتوبر میں شی جن پنگ کے تیسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد کھڑی کی گئی ہیں۔
چینی فوج نے 2020 میں لداخ کے پانچ علاقوں پر قبضہ کیا تھا جہاں سے گوکہ وہ اب واپس جا چکی ہے تاہم وہ اب بھی ڈیپسانگ اور دم چوک میں موجود ہے۔ ڈیپسانگ میں چینی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے بھارتی فوج روایتی گشت پوائنٹس (PP) 10، 11، 12، 13 اور 14 تک نہیں جا پا رہی ہے۔ ڈیپسانگ میں نئے پناہ گاہوں کی تعمیر سے واضح ہے کہ چینی فوج مستقبل قریب میں وہاں سے انخلاءکا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
دریں اثناانڈین نیشنل کانگریس نے ڈیپسانگ علاقے میں چین کی طرف سے نئی پناہ گاہوں کی تعمیر کے معاملے پر مودی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے اور پوچھاہے کہ وہ اس حوالے سے کیا اقدامات کر رہی ہے۔ کانگریس کے ترجمان Supriya Shrinate نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈیپسانگ کے علاقے میں چین نے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے والی پناہ گاہیںبنائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے اندر ہمارے علاقے میں چین نے 15تا18 کلومیٹر کے اندر ایسی دو سو پناہ گاہیں بنائی ہیں۔انہوںنے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، ان کی حکومت یا وزارت خارجہ کی طرف سے اس بارے میں اب تک کوئی بیان کیوں نہیں آیا.