بھارت میں کسانوں کی احتجاجی تحریک ایک بار پھرشروع ہوگئی
نئی دہلی11دسمبر(کے ایم ایس) بھارت میں کسانوں نے حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف ایک بار پھراحتجاجی تحریک شروع کردی ہے اورکسانوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ روز دہلی کے نیکری بارڈر پہنچ گئی۔
کسانوں نے ایم ایس پی نافذ کرنے اورقرض مکمل طورپر معاف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ”چندیگڑھ کوچ” کا اعلان کردیا ہے۔دراصل کسانوں نے ہریانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کو مدنظررکھتے ہوئے چندیگڑھ پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔یعنی بجٹ اجلاس کے دوران کسان ہریانہ کی کھتر حکومت کے لئے مشکلات کھڑے کرسکتے ہیں۔ کسان رہنمائوں نے ہفتے کے روز نیکری بارڈر پرہریانہ اسمبلی کے گھیرائو کاعزم ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسان 24تاریخ کو ہونے والی سنیوکٹ کسان مورچہ کی میٹنگ میں 26جنوری کے دن بڑے پیمانے پر مظاہرے کا اعلان بھی کرسکتے ہیں۔بھارتی پنجاب کے علاقے حسینی والا سے شروع ہونے والی کسانوں کی ریلی ہفتے کے روز ہریانہ کے علاقے بہادرگڑھ پہنچی۔کسان پنجاب سے ہریانہ کے مختلف علاقوں سے ٹریکٹرٹرالیوں، گاڑیوں اور ریل گاڑی کے ذریعے بہادر گڑھ پہنچے۔ بہادرگڑھ کے پرانے بس اسٹینڈ سے کسان پیدل مارچ کرتے ہوئے نیکری بارڈر کے اسی مقام پر پہنچے جہاں ایک سال قبل انہوں نے اپنی تحریک ملتوی کردی تھی۔ کسانوں کی ریلی کے باعث دہلی روہتک شاہراہ پر ایک گھنٹے تک ٹریفک جام رہا۔کسان رہنما مندیپ نتھوان نے کہاکہ کسانوں کو ایم ایس پی کا مطالبہ پورا کروانے کے لئے اگر لال قلعے تک بھی جانا پڑا تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو قرض کے بوجھ تلے دبایاجارہا ہے اس لئے قرض معاف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔