کشمیری ادیبوں نے اپنے بھارت مخالف جذبات کے اظہار کیلئے شاعری کو ذریعہ بنا لیا
جموں 13دسمبر(کے ایم ایس)
مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی پر مکمل قدغن کے دوران مقامی ادیبوں نے شاعری کو اپنے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف جذبات کے اظہار کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
ایسے ہی ایک تازہ واقعے میں جموں کے ایک مصنف نے ایک تقریب میں مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی موجودگی میں اپنا کلام پڑھتے ہوئے کہاکہ "جب حوصلہ بنا لیا اونچی اڑان کا، پھر دیکھنا فضول ہے مشکل آسمان کا”(جب ہم نے بلندی پر اڑنے کا پختہ ارادہ کر لیا تو آسمان کی وسعتیں ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتیں)شاعرنے اپنے کلام کے ذریعے درحقیقت لیفٹیننٹ گورنر کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے، چاہے بھارت کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔شاعر نے اپنا کلام کنونشن سنٹر جموں میں ایک مختصر دستاویزی ڈرامہ” عہد کشمیر ”کے موقع پر پڑھ کر سنایا ۔ کشمیری شعراء نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی موجودگی میںمقبوضہ جموں و کشمیر کے دلکش مناظر اور خوبصورتی کو انسانیت کے دشمنوں کے ہاتھوں داغدارکئے جانے کے اظہار کیلئے شاعری کا سہارہ لیا۔
جموں سے تعلق رکھنے والے ادیبوں مونیکا جموال اور وکرم شرما نے اس تقریب کا اہتمام کیاتھا جبکہ سینئر صحافی بنو جوشی اور لیفٹیننٹ گورنرتقریب میں بطور مہمان شریک تھے۔اپنے خطاب میںبنو جوشی نے ان کلمات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی بحالی کیلئے کشمیری عوام کے پختہ عزم کا اعادہ کیاہوئے کہاکہ "جب حوصلہ بنا لیا اونچی اڑان کا، پھر دیکھنا فضول ہے مشکل آسمان کا”۔