بھارت

بھارتی سپریم کورٹ نے عصمت دری کے مجرموں کی رہائی کے خلاف بلقیس بانو کی درخواست مسترد کردی

db78221f5fنئی دہلی 17دسمبر(کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کی نظرثانی کی اس درخواست کو خارج کر دیا ہے جس میں مئی میں عدالت عظمی کی طرف سے دیے گئے کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت گجرات حکومت کو 1992کے جیل قوانین کے مطابق عصمت دری میں ملوث11مجرموں کو رہا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مئی 2022میں جسٹس اجے رستوگی نے ایک مجرم کی درخواست پر حکم دیا تھا کہ گجرات حکومت 1992کی رہائی کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو رہا کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ تاہم بلقیس بانو نے اپنی درخواست میں کہا کہ اس کیس کی پوری سماعت مہاراشٹر میں ہوئی ہے اور وہاں کی رہائی کی پالیسی کے مطابق ایسے گھنائونے جرائم پر 28سال سے پہلے رہا نہیں کیا جا سکتا۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ مجرم کی درخواست پر اسی ریاست میں غور کیا جا سکتا ہے جہاں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو۔غور طلب ہے کہ 15اگست کو گجرات حکومت نے 2002کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے تمام 11مجرموں کو معافی دیتے ہوئے رہا کر دیا تھا۔ کانگریس سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس معاملے پرشدید ردعمل کا اظہار کیا اور گجرات حکومت کی سخت مذمت کی۔ریمیشن یعنی معافی کی پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ مجرم کی سزا کی مدت کم کر دی جائے۔ معافی دیتے وقت صرف سزا کی مدت کو کم کیا جا سکتا ہے جرم کی نوعیت تبدیل نہیں کی جاسکتی۔ اس کے علاوہ اگر مجرم معافی کی پالیسی کے قواعد پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کرتا، تو اسے دی گئی رعایت سے محروم بھی کیا جا سکتا ہے اور پھر اسے پوری سزا بھگتنی پڑتی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button