عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے، شبیر شاہ
بھارتی فوجیوں نے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں
سری نگر، 14 جنوری (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فوجیوں کے جنگی جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں مقبوضہ علاقے میں نہ ختم ہونے والی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی فوجی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے بے گناہ کشمیریوں کو قتل کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں سید بشیر اندرابی اور خواجہ فردوس نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرے۔
دریں اثنا، بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے آج مسلسل 14ویں روز بھی راجوری، پونچھ، کشتواڑ، ڈوڈہ، ریاسی، سانبہ اور جموں اضلاع کے مختلف قصبوں اور دیہات میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں۔ فوجی گھر گھر تلاشی کے دوران خاص طور پر مسلمان خاندانوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ ضلع راجوری کے گاﺅں Androlaمیں اس وقت خوف و ہراس پھیل گیا جب ویلج ڈیفنس گارڑزکے ایک رکن نے گولیاں چلائیں۔
راجوری ضلع کے علاقے سرنکوٹ کے مکینوں نے 9 سالہ لڑکے افران احمد کے قتل کے خلاف احتجاج کیا۔ افران احمد سورنکوٹ کے علاقے شانگلہ میں اپنی رہائش گاہ کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے شہید ہوا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ لڑکے کو بھارتی فوج کے حمایت یافتہ ویلج ڈیفنس گارڈز کے ارکان نے شہید کیاہے۔
ادھرانسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے 2022 میں بھارت میں مذہبی و دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا منظم سلسلہ جاری رکھا۔ تنظیم نے اپنی عالمی رپورٹ 2023 میں کہا کہ بھارتی حکام نے اپنے مظالم کو نقاب کرنے پر سول سوسائٹی کے کارکنوں اور صحافیوں کو جیل بھیجنے کیلئے ان کے خلاف سیاسی نوعیت کے مقدمات بنائے جن میں دہشت گردی کے مقدمے بھی شامل ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے ”ہندو اکثریتی نظریے“ کی ترویج حکام اور حامیوں کو مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور پرتشدد کارروائیوں پر اکساتی ہے۔