بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں شراب کی دکانیں بند کرے : پیپلز فورم
جموں16جنوری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز فورم نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں شراب کی دکانیں بند کرے کیونکہ مقامی لوگ اس عمل کو کشمیری نوجوانوں کی اخلاقیات کو تباہ کرنے کی سازش سمجھتے ہیں۔
پیپلز فورم کے چیئرمین شیخ سرور، جنرل سیکرٹری امتیاز احمد خان اور سیکرٹری امیت کول نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرینگر کے مصروف علاقوں بالخصوص عوامی مقامات پر شراب کی دکانیں کھولنے پر انتظامیہ پر شدید تنقید کی۔شیخ سرور نے کہا کہ سرینگر کے مضافاتی علاقوں پانتہ چوک اور بلیوارڈ روڈ پر شراب کی دکانیں کھلنے سے وادی میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مقامی لوگ شراب کی ان دکانوں کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے شراب کی دکانیں کھولنے کو اشتعال انگیز اور ایسا عمل قرار دیا جس سے لوگوں بالخصوص مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں ۔شراب کی دکانوں کو بند کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے شیخ سرور نے کہا کہ دکانوں کے قریب اسکول اور مذہبی مقامات ہیں جس سے آس پاس کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہیں کیونکہ کشمیر ایک مسلم معاشرہ ہے اور عوامی مقامات پر شراب کی دکانیں کھولنے سے پرامن ماحول میں خلل پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنے کے خلاف مارچ 2021سے جموں سمیت مختلف علاقوں میں بہت سے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں کیونکہ یہ عمل نوجوانوں کو شراب نوشی کی طرف دھکیلتا ہے۔شیخ سرور نے کہاکہ پورے کشمیر میں شراب کی دکانیں کھولنے کے مودی حکومت کے فیصلے پر ہمیںگہری تشویش ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس سے کشمیر کے نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے کہاکہ سیاحت کی آڑ میں حکومت نوجوانوں کو شراب نوشی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو پیپلز فورم اس اقدام کے خلاف اپنا احتجاج تیز کرے گا۔