26 جنوری کشمیری عوام کیلئے یوم سیاہ
تحریر : محمد شہباز
کنٹرول لائن کی دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طورپرمناکر عالمی برادری کو یہ باورکرارہے ہیں کہ بھارت کشمیر ی عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی ہے۔ آزاد کشمیر،پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک کے دارلحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی جارہی ہیںتاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ بھارت جس نے کشمیری عوام کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں اس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنا نام نہاد یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کا جابرانہ قبضہ اس کے دنیا کی نام نہادسب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں عوام کے لیے صرف مصائب لاتا ہے۔ یہ دن کشمیری عوام کے لیے سوگ اور ماتم کا دن ہے۔ کشمیری عوام اپنے مادروطن پر بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لئے ہر سال 26 جنوری کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ بھارت کا کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے انکار اس کے دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت ہونے کے دعووں کے برعکس ہے۔ کشمیری عوام26 جنوری کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاکہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد بھارتی جمہوری دعووں کو بے نقاب کیا جا سکے۔26جنوری کو کشمیری عوام کی جانب سے یوم سیاہ منانا دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ بھارت ایک غاصب ہے۔بھارت کو اپنا نام نہاد یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ اس نے فوجی طاقت کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر پر ناجائز قبضہ کر کے کشمیری عوام کے تمام جمہوری حقوق چھین لیے ہیں۔ مودی حکومت کشمیری عوام کے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہی ہے۔آرٹیکل 370کی منسوخی نے ثابت کیا کہ بھارت کو یہ دعوی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ مودی کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات نے جمہوری اصولوں کے لیے بھارت کے مذموم ایجنڈوںکو مزید بے نقاب کیا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا بھارتی دعوی مقبوضہ جموںو کشمیرمیں بے نقاب ہو چکاہے۔ جب بھارت کشمیری عوام کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رہا ہے تو وہ ایک جمہوری ملک ہونے کا دعوی کیسے کر سکتا ہے؟
بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے نام نہاد یوم جمہوریہ کے نام پر اہل کشمیر کو تختہ مشق بناکر جمہوریت کی مٹی پلید کرتا ہے۔یکم جنوری سے ہی پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم میں بھی تیزی آئی ہے،بھارتی فوجی اور ان کی گاڑیاں سڑکوں اور چوراہوں پر مسلسل گشت کرتی نظر آتی ہیں،جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں،پورا مقبوضہ جموں و کشمیر باالعموم اور سرینگر و جموں باالخصوص فوجی چھاونی کا منظر پیش کررہے ہیں، کرکٹ اسٹیڈیم سرینگر اور مولانا آزاد اسٹیڈیم جموں میں 26جنوری کی نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کی چند منٹ کی تقاریب منعقد کرنے کیلئے یکم جنوری سے ہی کشمیری عوام کو یرغمال بنانے کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے،جو 26 جنوری کی رات تک جاری رہتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو جیسی صورتحال برقرار ہے کیونکہ آج بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل قابض بھارتی فوجیوں نے پورے مقبوضہ جموں وکشمیر میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھا ہے۔وادی کشمیر سے لے کر صوبہ جموں کے دوردراز علاقوں تک بھارتی فوجیوں کی جانب سے محاصروں اور تلاشی کارروائیوں کاسلسلہ جاری ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر فوجی چوکیاں قائم کی جاچکی ہیں۔ سرینگر کے کرکٹ اسٹیڈیم اور جموں کے مولانا آزاد اسٹیڈیم جہاں نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، کی طرف جانے والی تمام سڑکیں کئی روز پہلے ہی رکاوٹیں لگا کر بند کر دی گئی ہیں۔ دونوں مقامات کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے جبکہ کشمیری عوام کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ان نام نہاد تقریبات میں بھارتی فوجی اور قابض انتظامیہ کے آفسیران اور ان کے اہلکار ہی شریک ہوتے ہیں کیونکہ کشمیری عوام ان نام نہاد تقریبات کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں۔ کرکٹ اسٹیڈیم سرینگر کے آس پاس تمام علاقوں میں بھارتی فوجی لوگوں کے گھروں کے چھتوں پر بینکر قائم کرکے نگرانی کرتے ہیں اور یہ سلسلہ 1990 سے ہی جاری ہے۔اگر یوں کہا جائے کہ بھارت کا نام نہاد یوم جمہوریہ اہل کشمیر کیلئے کسی وبال سے کم نہیں تو بے جا نہیں ہوگا۔مسافر اور عام گاڑیوں کو روک کر لوگوں کی نہ صرف جامہ تلاشیاں بلکہ انہیں تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔نوجوانوں کی موٹر سائکلیں ضبط کرکے انہیں پولیس تھانوں میں بند کیا جاتا ہے۔اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے دیگر قصبوں ، اہم سڑکوں اور شاہراہوں پر بھی فوجی چوکیاں قائم کی گئی ہیں جہاں بھارتی فوجی عوام کو ہراساں کررہے ہیں۔ریڈی بانوں اور چھاپڑی فرشوں کیلئے 26 جنوری کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔غرض کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہر مکتبہ فکر کے ساتھ وابستہ افرادمتاثر ہوتے ہیں،یہ صورتحال 26 جنوری اور 15 اگست نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں شروع دن سے رونما ہوتی ہے۔کیونکہ دونوں ایام کو اہل کشمیر یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔کشمیری عوام ہر سال 26جنوری کوبھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے نہ صرف مکمل ہڑتال بلکہ 26 جنوری کی شام بلیک آوٹ کرکے بھارت اور پوری دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غاصبانہ،ناجائز،غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضے کو نہ پہلے کشمیری عوام نے قبول کیا اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے آج نام نہادبھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی کال کا اعادہ کرتے ہوئے کنٹرول لائن کی دونوں جانب اور دنیا بھرمیں مقیم کشمیریوں سے ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کی۔حریت رہنماوں نے کہا کہ بھارت کی آزادی کی تاریخ میں صرف ایک جلیانوالہ باغ ہے جبکہ تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ قتل عام کے بڑے بڑے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ایک طرف جہاں بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیا ہے وہیں دوسری طرف وادی کشمیر میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے آج یوم سیاہ منانے اور مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ پوسٹر سرینگر، بڈگام، گاندربل، پلوامہ، اسلام آباد، شوپیاں، کولگام، بارہمولہ، بانڈی پورہ اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں اور جموں خطے کے مختلف علاقوںمیں دیواروں، بجلی کھمبوں اور نمایاں مقامات پرچسپاں کئے گئے ہیں۔ جن پرکشمیری نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں”اور ”بھارتی یوم جمہوریہ کشمیری عوام کے لیے یوم سیاہ ہے” جیسے نعرے درج تھے۔مقبوضہ جموں و کشمیر، آزادجموں و کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر مناکر دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ کشمیری عوام اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث بھارت کو خود کو ایک جمہوری ملک قراردینا زیب نہیں دیتا۔بلاشبہ لفظ ”جمہوریت” بھارت کے چہرے پرایک ایسا بدنما دھبہ ہے جس سے وہ کسی صورت چھپا نہیں سکتا۔بھارت گزشتہ 75برسوں سے کشمیری عوام پر تاریخ کے بدترین مظالم ڈھا کر دیکھ چکا ہے،مگر اہل کشمیر شہدا کی جلائی ہوئی شمع کو نہ صرف جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس تحریک کی تازہ خون سے آبیاری کی جاتی ہے،جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اہل کشمیر تاریخ کے تمام تر جبر کے باوجود نہ تھکے ہیں اور نہ ہی جھکنے کا نام لیتے ہیں۔ ان حالات میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے فوری حل کے لیے بھارت کو مجبور کریں۔کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی بڑے پیمانے پر جنگی جرائم میں ملوث ہیں ،البتہ یہ سفاک دندناتے پھر رہے ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑارہی ہے۔ کشمیری نوجوانوں کا گرفتاری کے بعدفرضی مقابلوں میں بہیمانہ قتل مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کیے جانے والے بدترین جنگی جرائم ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں معصوم لوگوں کاقتل عام،رہائشی مکانوں کی تباہی،جائیداد واملاک پر قبضہ اور اجتماعی آبروریزی کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر بہت سی معتبر رپورٹیں منظر عام پرآ چکی ہیں،جبکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل بھارتی مظالم کو دستاویزی شکل دے چکی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کو جنگی جرائم تسلیم کرکے بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے لیے بھارتی دہشت گرد فوجیوں پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ مودی اور اس کے حواری کشمیری عوام کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے ذمہ دار ہیں۔ اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر بھارت پر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔ عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے دوغلے پن سے باز آکر بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کے ارتکاب سے روکیں۔ کیا بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ظلم و جبر میں اپنا یوم جمہوریہ اور یوم آزادی منانا زیب دیتا ہے۔یہ ایک ایسا سوال ہے جو مودی اور بھارتی حکمرانوں کا پیچھا اس وقت تک کرتا رہے گا جب تک مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر ،اقوام متحدہ کی قراردادوں ،کشمیری عوام کی خواہشات،امنگوں اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے حل نہیں کیا جاتا ہے۔گوکہ بھارت سمیت دنیا کے ہر ملک کو اپنے قومی دن منانے کا حق حاصل ہے مگر بھارت دنیا کا ایسا برہمن سامراج ہے ‘ جو اہل کشمیر کے تمام بنیادی انسانی ‘ جمہوری اور دوسرے حقوق سلب کرکے دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا ڈھنڈورہ پیٹتا ہے۔ایسی جمہوریت پر ایک بار نہیں بلکہ ہزاروں بار لعنت ہے۔