کل جماعتی حریت کانفرنس کی سرینگر میں پارٹی دفتر ضبط کرنے کی شدید مذمت
سرینگر29جنوری(کے ایم ایس)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے آج بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے سرینگر میں فورم کے دفتر کو ضبط کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
دہلی کی ایک عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج شیلندر ملک نے گزشتہ روز مقبوضہ جموں وکشمیرمیں فنڈنگ سے متعلق ایک جھوٹے کیس میں سرینگر میں حریت دفتر کو ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ فورم کا دفتر عوامی ملکیت ہے اور یہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کرتا ہے جن کا وہ گزشتہ سات دہائیوں سے سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں صنعتیں لگانے کے نام پر زمین باہر کے لوگوں کے حوالے کرنے کی مہم پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام جموں و کشمیر کے لوگوں کو مزید بے اختیار بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 35Aکی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں جس کے تحت بھارتی حکومت نے حکم جاری کیا کہ کوئی بھی بھارتی شہری علاقے میں غیر زرعی زمین خرید سکتا ہے اور اس کے بعد نئے قوانین نافذ کردیے جن کے تحت کسی بھی زرعی زمین کی غیر زرعی قراردیا جاسکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ سب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں غیر کشمیریوں کی آباد کاری کو تیز کرنے اور انہیںسہولیات فراہم کرنے کے لئے کیاگیا تاکہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے جبکہ لوگوں کو بنیادی ضروریات کی کشمکش میں الجھا کر رکھاگیا۔انہوں نے کہاکہ کل جماعتی حریت کانفرنس اس ذہنیت کی مذمت کرتی ہے۔ترجمان نے کہاکہ یہ کارروائیاں صرف ماحول کومزید خراب کریں گی کیونکہ کشمیر ی عوام میں عدم تحفظ اور مایوسی کا احساس بڑھتا جارہاہے اور وہ فطری طور پر ردعمل ظاہر کریں گے۔انہوں نے بھارت اور پاکستان دونوں حکومتوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور تنازعہ کشمیر کو حل کرکے خطے میں حقیقی امن کو موقع دیں۔ ترجمان نے کہا کہ ایک بار جب یہ تنازعہ حل ہو جائے گا تو خطے میں پائیدار امن قائم ہو گا۔