مٹی اورگارے کی عمارتوں کو ضبط کرنے سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جاسکتا: میرواعظ
سرینگر30جنوری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حریت جموں و کشمیر کے لوگوں کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے ان کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی خواہشات کی ترجمان ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے مودی حکومت کی طرف سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کو ضبط کرنے کے ردعمل میں کہا کہ پتھر اور گارے کی عمارتوں کو ضبط کرنے سے کشمیری عوام کے دلوں اور دماغوں سے جذبہ آزادی کو کھرچانہیں جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ چاہے دفتر پرزرخرید غنڈوں کے ذریعے حملہ کرایا جائے یا ذاتی مفادات کے تحت کرایہ کے ہجوم سے حملہ کروایا جائے، ہم ایسی کارروائیوں کی حقیقت سے بخوبی واقف ہیں۔میرواعظ نے جو اگست 2019سے سرینگر میں مسلسل نظربند ہیں،ریاست جموں و کشمیر اور کشمیری عوام کے بارے میں مودی حکومت کے موقف کی حمایت کرنے پر بھارتی میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بیان میںکہا گیا کہ پہلے ایک یکطرفہ عدالتی حکم کے تحت حریت دفتر کو ضبط کیا گیا اور اس کے بعد پھرتی سے میڈیا کی موجودگی میں ڈرامائی کارروائی کرتے ہوئے اس کی دیواروں پر نوٹسز چسپاں کئے گئے تاکہ جیت کا تاثردیاجائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرپر قابض لوگوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ تنازعہ کشمیر کا حل اورپر امن زندگی گزارنے کا جذبہ اور خواہش جموں و کشمیر کے لوگوں کے دلوں اور دماغوں میں پیوست ہے۔ میرواعظ نے بھارت اور دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ جیلوں میںقیدتمام کشمیر قیادت اور کارکنوں کی طویل نظر بندی کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکن، صحافی، سیاسی کارکن، نوجوان اور ہزاروں دیگر کشمیری اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ان کی فوری رہائی کے لیے مداخلت کرے اوربھارت پر دبا ئو ڈالے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کوضبط کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد این آئی اے نے اتوار کو دفتر کو سیل کر دیا۔