جموں میں زمینوں سے لوگوں کی بے دخلی کے خلاف ہڑتال
جموں30جنوری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں زمینوں سے لوگوں کی بے دخلی کے خلاف جموں شہر کے مختلف علاقوں میںپیر کو احتجاجی ہڑتال کی گئی۔
عینی شاہدین نے بتایاکہ قابض انتظامیہ کی طرف سے جموں کے مسلم آبادی والے علاقے سنجوان، بھٹنڈی اور ملک مارکیٹ میں لوگوں کو بے دخلی کے نوٹس جاری کئے جانے کے خلاف لوگوں نے احتجاجا ًہڑتال کیا۔ہڑتال کے باعث علاقے میں دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند ہیں۔ جن لوگوں کو بے دخلی کے نوٹس موصول ہوئے ہیں ان میں عبدالرشید ملک بھی شامل ہیں جنہوں نے سنجوان میں اپنی ذاتی جائیداد پی ڈی پی کے دفتر کے لیے عطیہ کی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سنجوان کے علاقے نوآباد میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد جمع ہو کر احتجاج کر رہی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ قابض انتظامیہ نے ڈپٹی کمشنروں کو 31جنوری تک ریاستی اراضی سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے۔اس حکم کے تحت جموں وکشمیر کے روشنی اراضی قانون سے فائدہ اٹھانے والے لاکھوں لوگوں کو اراضی خالی کرنے کے لئے کہاگیا ہے۔روشنی اراضی ایکٹ 9اکتوبر 2020کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے ایک حکم کے بعد زیر بحث آیا جس میں بھارت کے تحقیقاتی ادارے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی )کوتحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔