کشمیری سیاست دانوں نے حلقہ بندیوں سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا
سرینگر13فروری(کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نام نہاد حلقہ بندیوں کے عمل کے خلاف دائر درخواست کو مستر د کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ جب دفعہ 370کی منسوخی کا معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے تو سپریم کورٹ جموں وکشمیر میں حلقہ بندیوں کے بارے میں کیسے کوئی فیصلہ دے سکتی ہے ۔
محبوبہ مفتی نے بیج بہاڑہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے پہلے ہی حلقہ بندی کمیشن کو مسترد کیا ہوا ہے، لہذا ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس کے بارے میں سپریم کورٹ کا کیا فیصلہ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں حلقہ بندیوںکا نام نہاد عمل دراصل انتخابات میں دھاندلی کی ایک مشق ہے جو الیکشن سے پہلے انجام دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے ذریعے بی جے پی کے حق میں اقلیتی فرقے کو اکثریتی فرقے اور اکثریتی فرقے کو اقلیتی فرقے میں تبدیل کیا گیاہے۔ ایک سوال کے جواب میں محبوبنہ مفتی نے کہاکہ ہر کسی کی آخری امید عدالت ہی ہوتی ہے اور ایک غریب عدالت کے سوا اور کہاں جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا دفعہ 370کی منسوخی اور تنظیم نو ایکٹ کے خلاف پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواستیں زیر التوا ہیں تو عدالت عظمی اس پر فیصلہ کیسے دے سکتی ہے ۔
ادھر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنماء محمد یوسف تاریگامی نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں اس فیصلے کو کشمیریوں کیلئے ناقابل قبول قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ اس فیصلے سے کشمیریوں کی مایوسی کی فہرست مزید طویل ہو گئی ہے ۔