دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا، شرجیل امام سمیت 9افراد پر فرد جرم عائد
نئی دہلی 28مارچ(کے ایم ایس) نئی دہلی کی ہائی کورٹ نے جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام، صفورا زرگر، آصف اقبال تنہا اور 8دیگر ملزمان کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے 2019کے جامعہ تشدد کیس میں 11ملزمان کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی طرف سے دائر نظرثانی کی درخواست پر اپنا فیصلہ سنادیا۔ جسٹس سورنا کانتا شرما نے 23مارچ کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جسٹس سورنا کانتا نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پرامن اجتماع کا حق معقول پابندیوں سے مشروط ہے اور تشدد کی کارروائیوں یا پرتشدد تقاریرکو تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔ عدالت نے کچھ ملزمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے، مدعا علیہ ہجوم کی پہلی قطار میں تھے۔ وہ دہلی پولیس مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے اور رکاوٹوں کو پرتشدد طریقے سے دھکیل رہے تھے۔ دسمبر 2019میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ٹرائل کورٹ نے 4فروری کو تمام 11ملزمان کو بری کر دیا تھا، تاہم محمد الیاس کے خلاف غیر قانونی اجتماع اور ہنگامہ آرائی کے الزامات عائد کیے تھے۔ عدالت نے کہاتھا کہ پولیس اصل مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی اور ان 11ملزمان کو قربانی کا بکرا بنا دیاگیاہے۔ جج نے کہاتھا کہ آپ عدالت میں یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی دستاویز نہیں لا سکے کہ یہ لوگ اس ہجوم کا حصہ تھے جس نے جرم کیا۔