مودی حکومت نے بی بی سی پنجابی کا ٹوئٹر اکائونٹ بلاک کر دیا
نئی دہلی 28مارچ(کے ایم ایس) نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے سکھوں اور دیگر اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کرنے پر بھارت میں بی بی سی پنجابی کا ٹوئٹر اکائونٹ بلاک کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ کارروائی بھارتی پنجاب میں امرت پال سنگھ سمیت خالصتان کے حامی رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف جاری پولیس کریک ڈائون کے دوران کی گئی ہے۔بی بی سی نیوز پنجابی کے اکائونٹ کے صفحے پر ایک پیغام میں کہا گیا ہے: ”ایک قانونی تقاضے کے ردعمل میں بھارت میں اکائونٹ کو معطل کر دیا گیا ہے”۔دریں اثناء بی بی سی نیوز پنجابی کے ٹوئٹر اکائونٹ کے خلاف تازہ ترین کارروائی پر بھارت میں صحافیوں اور مبصرین نے شدید تنقید کی ہے۔امرت پال سنگھ سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان کا مطالبہ کرنے والی تنظیم ”واث پنجاب دے” کے رہنما ہیں۔ بھارتی پولیس نے انہیں گرفتارکرنے کے لئے 18مارچ کو پنجاب بھر میں کریک ڈائون شروع کیاتھا جس دوران انٹرنیٹ سروسزبھی معطل کردی گئیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ٹویٹر کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ امرت پال سنگھ کے تعاقب کے دوران مجموعی طور پر 120سے زائد اکائونٹس کو معطل کر دیا گیا ہے۔ مارچ کے شروع میں مودی حکومت نے خالصتان کے حامی کم از کم چھ یوٹیوب چینلز کو بلاک کر دیا تھا۔بھارت کے اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری اپوروا چندرا نے کہا کہ گزشتہ دس دنوں کے دوران چھ سے آٹھ غیر ملکی یوٹیوب چینلز کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی زبان کے یہ چینلز پنجاب میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔بھارتی حکومت نے جنوری میں بی بی سی کی دستاویزی فلم ”دی مودی کوسچن ”پر پابندی عائد کر دی تھی جس میں2002میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں نریندر مودی کے کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے ۔ دستاویزی فلم کی ریلیز کے بعد بھارتی محکمہ انکم ٹیکس نے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے اور اس کے عملے کو ہراساں کیا۔