جنیاتی طورپر تبدیل شدہ چاول کی یورپی یونین کو برآمد ، پکڑے جانے پر بھارت کو شرمندگی کا سامنا
برسلز21اکتوبر (کے ایم ایس ) یورپی یونین کو برآمد کئے گئے 500ٹن ملاوٹ شدہ (جینیاتی طورپرتبدیل شدہ )چاولوں کی کھیپ پکڑنے جانے پر بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یونین نے چاول میں غیر قانونی اجزا کی نشاندہی کے بعد بھارت سے درآمد کئے گئے یہ چاول مختلف ممالک سے واپس منگوا لئے ہیں۔
بھارت کی طرف سے درآمد کئے گئے چاول کے آٹے سے بنی متعدد مصنوعات متعدد یورپی ممالک بشمول امریکہ ، عراق ، ماریشس، قطر ، دبئی،متحدہ عرب امارات، لبنان ، سینیگال اور ترکی میں فروخت کی گئی تھیں۔ یورپی کمیشن فارریپڈ الرٹ سسٹم فار فوڈ اینڈ فیڈ کی طرف سے بھارت کی طرف سے درآمد کئے گئے چاول میں غیر قانونی چیزوں کی نشاندہی کے بعد انہیں یورپی یونین نے واپس منگوا لیا ہے۔فرانس کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کے بعد یورپی کمیشن نے یورپی یونین اور کئی دیگر ممالک میں بیچی گئی اشیائے خواک میں "غیر قانونی” جیناتی طورپرتبدیل شدہ چاول کی اقسام کی نشاندہی کی ۔ چاکلیٹ بنانے والی امریکی کمپنی مارس وریگلی کنفیکشنری نے بھی اپنی مصنوعات میں مبینہ طورپربھارت کی طرف سے فراہم کئے گئے جنیاتی طورپر تبدیل شدہ چاول کے آٹے کے استعمال کے بعد ان مصنوعات کو واپس منگوا لیا ہے ۔ کولیشن فار جی ایم فری انڈیا نے جو کہ بھارت بھر میں کئی تنظیموں اور افراد کا ایک نیٹ ورک ہے تصدیق کی ہے کہ رواں سال جون میںیورپی یونین کے ممالک کو برآمد ہونے والے چاول کی ایک کھیپ میں 500ٹن جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چاول برآمد ہونے کی وجہ سے بھارت اور اسکی زرعی منڈی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے ۔ اتحاد نے اس بارے میں جینیٹک انجینئرنگ اپرائزل کمیٹی کے چیئرپرسن اے کے جین اور بھارت کی ماحولیات ، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت کو ایک مراسلہ بھی بھجوایا ہے۔اگرچہ جنیاتی طورپر تبدیل شدہ جی ایم چاول کی قسم غذائیت بڑھانے کیلئے تیار کی گئی تاہم ہندوستان میں سول سوسائٹی کے کئی گروپوں نے اس پرصحت اور ماحولیات سے متعلق خدشات ظاہر کئے ہیں۔