انسانی حقوق

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو انسانی ہمدردی کی تنظیموں، کارکنوں کے لیے ممنوعہ علاقہ بنادیا ہے

imagesسرینگر19اگست(کے ایم ایس)آج جب دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کاعالمی دن منایا جارہا ہے ، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کوانسانی ہمدردی کی بین الاقوامی تنظیموں کے لیے ایک ممنوعہ علاقہ بنا دیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنی ریاستی دہشت گردی کو دنیا سے چھپانے کے لیے کبھی بھی انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی کارکنوں اور تنظیموں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آزادی سے کام کرنے کی اجازت نہیں دی، یہاں تک کہ اس نے علاقے کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم جماعت اسلامی پر بھی پابند ی عائد کردی ہے۔ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے05اگست 2019کومقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کام نہیں کر سکی۔ غیر ملکی امدادی کارکنوں کو ویزے جاری نہیں کیے جا رہے ہیں اور مظلوم کشمیریوں کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑدیاگیاہے۔ مودی حکومت نے 2016میں ریڈکراس کے اہلکاروں کو جیلوں کا دورہ کرنے اور قیدیوں کے لیے کام کرنے سے روک دیا تھا، اس طرح جنیوا میں قائم تنظیم کو اس کے بنیادی مشن سے روک دیا گیا۔ریڈکراس کمیٹی رہائی پانے والے ان قیدیوں کی بھی مدد کر رہی تھی جو روزگارکے لئے پریشان ہوتے تھے۔ جن خاندانوں کے کفیل جیلوں میں تھے انہیں بھی یہ مدد ملتی رہی۔ آئی سی آر سی نے ان خاندانوں کی بھی مدد کی جو جیلوں میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لئے سفری اور دیگر اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ریڈکراس کے ان پروگراموں میں تعطل آ گیا ہے جس کے بعد ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ بہت سے لوگ اپنے گھروں سے ہزاروں میل دور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند اپنے رشتہ داروں سے ملنے سے قاصر ہیں۔روز گارکے حصول میں مدد کے پروگرام اور قیدیوں کے اہلخانہ کی مدد کے علاوہ ریڈکراس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے محکمہ صحت کے پیشہ ور افراد کے لیے تربیت کابھی اہتمام کیا۔ 2005کے زلزلے اور 2014کے سیلاب جیسی ہنگامی صورتحال کے دوران ریڈکراس نے امدادی مشن بھی انجام دیے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی جماعت اسلامی نے وادی کشمیر اور جموں خطے میں تعلیمی اور دیگر امدادی کام کرنے کی اپنی روایت برقراررکھی تھی۔ جب بھی کسی قدرتی آفت سے علاقے کے لوگ متاثر ہوئے تو اس کے کارکنان متاثرین میں کھانے پینے کی اشیا اور بستر تقسیم کرتے اور میڈیکل کیمپ لگاتے اور انہیں مفت طبی سہولیات اور ادویات فراہم کرتے۔ وہ مساجد،اسکولوں اورگھروں کی تعمیرومرمت اورطلبا کی ضروریات کو پورا کرنے، چھوٹے تاجروں کو مالی امداد فراہم کرنے اور کسانوں کی مدد جیسے بحالی کے کام بھی کرتے تھے۔ جماعت کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی ادارے غریب طلباء کو بہتر تعلیم فراہم کر رہے تھے۔ تاہم مودی حکومت نے 2019میں اس تنظیم پر پابندی عائد کر دی اورتنظیم کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض سمیت اس کے سینکڑوں رہنمائوں اور کارکنوں کو بھارت کی دور دراز جیلوں میں بند کر دیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button