مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیری عوام کوبدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے

stater terrسرینگر21اگست(کے ایم ایس) آج جب دنیا بھر میں دہشت گردی کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کا عالمی دن منایا جاریا ہے ، مقبوضہ  جموں و کشمیر میں عوام کو مسلسل بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے اس دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے 5اگست 2019سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اپنی ریاستی دہشت گردی اور سیاسی ناانصافیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر جنوری 1989سے اب تک 96,230سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور آٹھ ہزار سے زائد کو دوران حراست لاپتہ کیا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں اس عرصے کے دوران 22,962سے زائد خواتین بیوہ اور 107,908سے زائد بچے یتیم ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کی تذلیل کے لیے عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور گزشتہ چونتیس سالوں میں کم از کم 11,259 خواتین کی آبروریزی کی گئی ہے۔کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے ہر روز ناقابل بیان مظالم برداشت کر رہے ہیں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں عمر اور جنس کا لحاظ کئے بغیر لوگوں کو انتہائی مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت نئی انتہائوںکو پہنچ چکی ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا بدترین جبر کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہا اور وہ اپنی جدوجہد آزادی اس وقت تک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں جب تک وہ بھارتی تسلط سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے وحشیانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے اور علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔رپورٹ میںکہا گیا کہ مودی اور ان کے حواریوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button