اقوام متحدہ کی ماہر کا مودی حکومت سے انسانی حقوق کے کارکن جی این سائبابا کی رہائی کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی ماہر میری لالر نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کے کارکن اور دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائبابا کی مسلسل نظربندی ایک غیر انسانی اور احمقانہ عمل ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے جنیوا میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جی این سائبابا بھارت میں دلت اور آدیواسی لوگوں سمیت اقلیتوں کے حقوق کے دیرینہ کارکن ہیں اوران کی مسلسل نظربندی شرمناک ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی نظربندی سے ایک ایسی ریاست کی عکاسی ہوتی ہے جو ایک تنقیدی آواز کو خاموش کرانے کی کوشش کرتی ہے۔دہلی یونیورسٹی میں انگریزی کے سابق پروفیسر سائی بابا پانچ سال کی عمر سے ریڑھ کی ہڈی کے عارضے اور پولیو میں مبتلا ہیں اور وہ یل چیئر استعمال کرتے ہیں۔ انہیں2014میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2017میں انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت متعدد الزامات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بارہا ان کے خلاف مقدمہ چلانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھااور 2021میں جبری نظربندی کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے ان کی نظر بندی کو جابرانہ قرار دیا تھا۔میری لالر نے کہا کہ جیل میں سائی بابا کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نظربندی کے دوران سائی بابا کی صحت بری طرح بگڑ گئی ہے اس لیے انہیں رہا کیا جائے۔میری لالر کے بیان کی تائید معذور افراد کے حقوق کے بارے میں خصوصی نمائندے جیرارڈ کوئین نے بھی کی ہے۔