بیج بہاڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان 28برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف کے منتظر
سرینگر 22اکتوبر ( کے ایم ایس )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بیج بہاڑہ قتل عام کے شہداءکے اہل خانہ 28برس کا طویل عرصہ گزرنے باوجود انصاف کے منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں قتل عام کے 28 برس مکمل ہونے پر کہا گیا ہے کہ سانحہ بیج بہاڑہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کئے گئے انتہائی گھناو¿نے جرائم میں سے ایک ہے۔ بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے22 اکتوبر 1993 کو بجبہاڑہ میں پر امن مظاہرین پر فائرنگ کرکے 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا تھا ۔ یہ لوگ بھارتی فوجیوں کی طرف سے درگاہ حضرت بل سرینگر کے محاصرے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کے ذہنوں میں اس قتل عام کی یادیں تازہ ہیں۔ مقبوضہ جموںوکشمیر کی تاریخ بیج بہار جیسے قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں 25 سے زیادہ قتل عام کیے ہیں۔ کشمیر میں بیگناہ لوگوں کے قتل عام کے المناک واقعات نام نہاد بھارتی جمہوریت پر بدنما داغ ہیں۔ کشمیریوں کے قاتل بھارتی فوجیوں کو ہمیشہ ترقیوں اور مالی فوائد سے نوازا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر میں خوفناک قتل عام کر کے کشمیریوں میں خوف پیدا کرنا چاہتا ہے اور مودی کی زیرقیادت بھارت کشمیر پر غیر قانونی قبضے کو مضبوط بنانے کے لیے بیج بہار جیسے مزید قتل عام کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بھارت کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنے گھناو¿نے جرائم کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ رپورٹ مزید کہا گیا کہ بہادر کشمیری ریاستی دہشت گردی کے باوجود بھارتی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں مظالم کی تمام حدیں پار کر لی ہیں لہذا عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے کردار ادا کرے اور علاقے میں بھارتی فوجیوں کے قتل عام کی تحقیقات کرائے۔