مودی حکومت نے مسلم طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو اور واقعے سے متعلق پوسٹیں بلاک کروا دیں
نئی دلی
سماجی رابطوں کی سائٹ ” ایکس “کے کئی بھارتی صارفین نے کہا ہے کہ اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے ایک سکول میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق انکی پوسٹوںکو بلاک کر دیا گیا ہے۔مظفر نگر کے علاقے قبا پور کے نیہا پبلک سکول میں ایک ہندو ٹیچرترپتا تیاگی نے اسلام کے خلاف شدید زہر افشانی کرتے ہوئے ہندو طلباءکو ایک مسلم طالب علم کو تھپڑ رمارنے کا حکم دیدیا تھا۔اس واقعے کا ویڈیو وائرل ہونے پر مختلف حلقوںکی طرف سے اسکی مذمت کی گئی ۔ شوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فرقہ پرستی کا بدترین مظاہرہ کرنے والی ٹیچر کی گرفتار ی کامطالبہ کیا۔
واقعے کے بارے میں جن لوگوں کی پوسٹیں بلاک کی گئیں ان میں شاداب خان نامی شہری کے علاوہ اداکارہ ارمیلا ماتونڈکر ، صحافی روہنی سنگھ ، گرفگی راوت بھی شامل ہیں ۔ انہوںنے پوسٹیں بلاک کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوںنے نہ تو توہین آمیز زبان استعمال کی ہے اور نہ ہی جھوٹی اطلاعات پھیلائی ہیں۔کانگریس پارٹی سے وابستہ سپریہ شرینیٹ کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے ”ایکس “حکام کو مسلم بچے کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو کے علاوہ واقعے سے متعلق تمام پوسٹیں بلاک کرنے کے بنگائی احکام صادر کیے ۔
پولیس نے گوکہ ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن دفعات معمولی نوعیت کی لگائی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ مسلم لڑکے کے والد نے کہا کہ وہ خوف زدہ ہیں اور وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ وہ اپنے بچے کو اس سکول میں نہیں بھیج سکتے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق مسلم لڑکے کے خاندان پر دباﺅ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ ٹیچر کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا مطالبہ نہ کریں۔ نریندر تیاگی نامی علاقے کا ایک ہندو انتہا پسند لڑکے کے والد کو دھمکیاں دے رہا کہ ”یہ ڈرامہ بازی بند کرو، ہم اس گاﺅں میں میڈیا کی موجودگی نہیں چاہتے، تم تھانے جاﺅ اور وہاں کہو کہ تمہیں ایف آئی آر کی ضرورت نہیں ہے ، واقعے کو بھول جاﺅ ورنہ تمہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا “۔