مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے کا مودی حکومت کا ایک اور مذموم اقدام
بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں عالمی مقابلہ حسن منعقد کرانے کا منصوبہ
سرینگر : نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر کی زمینی صورتحال کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے اور علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے اپنے بیانیے کو آگے بڑھانے کی یکے بعد دیگرے کوششیں کر رہی ہے۔
اسی طرح کے تازہ ترین مذموم اقدام کے تحت مودی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں مس ورلڈ کا مقابلہ منعقد کرانے جا رہی ہے۔مس ورلڈ آرگنائزیشن کی چیئر پرسن جولیا مورلی نے پیر کو سرینگر کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نومبر سے دسمبر تک سالانہ بین الاقوامی مقابلہ حسن کے لیے ایک ماہ تک جاری رہنے والی تقریبات کی میزبانی کرے گا جس کا ایک حصہ جموں وکشمیر میں منعقد ہوگا۔ تنظیم نے کہا کہ مقابلہ حسن میں شرکت کرنے والی دسمبر میں ہونے والے گرینڈ فائنل سے پہلے شارٹ لسٹ کرنے کے لیے ٹیلنٹ شوکیسز، کھیلوں کے مقابلوں اور خیراتی کاموںمیں حصہ لیں گی۔مس ورلڈ کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ مقابلے میں خواتین کی خوبصورتی، ذہانت اور انسان دوست کوششیں دیکھی جاتی ہیں۔ مودی حکومت نے رواں سال کا مقابلہ حسن مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کرانے کے اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے پولینڈ کی مس ورلڈ 2022کیرولینا بیلاوسکا کو بھی شامل کیا ہے۔ کیرولینا نے پیر کو سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقے کے مناظر دیکھ کر دنگ رہ گئیں۔رواں سال مئی کے شروع میں مودی حکومت نے سرینگر میں جی 20 کے سیاحتی اجلاس کی میزبانی کے ذریعے خطے کی سنگین صورتحال کے بارے میں بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ تاہم وہ اپنے مذموم منصوبے میں کامیاب نہیں ہوئی کیونکہ چین، سعودی عرب، ترکیہ، انڈونیشیا، عمان اور مصر سمیت کئی ممالک نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا۔بھارتی حکومت اختلاف رائے کوجرم قرار دینے، ذرائع ابلاغ کی آزادی پرپابندیاں عائد کرنے اور لوگوں کے تمام بنیادی حقوق اور آزادیاں سلب کرنے کے بعد علاقے میں ایسی تقریبات کا انعقاد کر رہی ہے۔