ڈوڈہ میں بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کی طرف سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری
دنیا کی خاموشی سے بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مظالم جاری رکھنے کی شہ ملی : مسرت عالم
جموں02ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی اور بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے حریت کارکنوں کے خلاف جاری پکڑدھکڑ کے دوران جموں خطے کے ضلع ڈوڈہ میں مزید دو بے گناہ شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایس آئی اے کے اہلکاروں نے بھارتی پولیس اورپیراملٹری فورسز کے ہمراہ شہریوں کو گرفتار کیا جن کی شناخت فردوس احمد وانی اور خورشید احمد ملک کے نام سے ہوئی ہے ۔ ان کے خلاف کئی سال قبل جھوٹے مقدمے درج کیے گئے تھے۔ گرفتار افراد گزشتہ 30سال سے اپنا کاروبار کر رہے تھے۔ ایس آئی اے نے جمعرات کو اسی طرح کے پرانے جھوٹے مقدمات میں ایک سرکاری ملازم سمیت آٹھ شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتاریوںکا مقصدتحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے ان افراد کو سزا دینا اور دیگر لوگوں میں خوف ودہشت پیدا کرنا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں افسوس کا اظہار کیا ہے کہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی سے بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے مظالم جاری رکھنے کی شہ ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے کے نہتے عوام کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے اور 5اگست 2019کے بعد بھارتی مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیری عوام کوحق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جائزجدوجہد سے دستبردارہونے پر مجبور نہیں کر سکتے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں کانگریس کے صدر وقار رسول وانی نے جموں میں پارٹی دفتر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی بھارتی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقہ مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ بے حس بی جے پی حکومت نے لوگوں کو دیوار سے لگا دیاہے کیونکہ بے روزگاری اورقیمتیں بڑھی ہیں اور ترقیاتی کاموں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
بھارتی پولیس نے جموں خطے کے ضلع ڈوڈہ میں تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ وابستگی کے الزام پر آٹھ کشمیریوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت درج جھوٹے مقدمات میں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت میں چارج شیٹ دائر کردی ہے۔ یہ حریت پسند کارکن بھارتی مظالم سے تنگ آکر 1990کی دہائی میں مقبوضہ جموں و کشمیر چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے اور وہ اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں۔
ادھرضلع پلوامہ میں ترال کے علاقے کنگلورا میںسکھ برادری کا ایک عمر رسیدہ شخص دھان کی کھیتو ں میںپراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ قبل ازیں منگل کو ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹہ مولہ میں بھی ایک سکھ انجینئر گرمیت سنگھ کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی تھی۔ وہ چند روز قبل بارہمولہ میں اپنے گھر سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہو گیاتھا۔