کشمیری بھارت کے آگے ہرگز نہیں جھکیں گے، کل جماعتی حریت کانفرنس
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑا کریک ڈاون تیز کر دیا
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض بھارتی فورسز کی طرف سے علاقے میں جاری قتل و غارت گری اور بلاجواز گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور وہ تنازعہ کشمیر کو فوجی طاقت کے ذریعے حل کرنے کی پالیسی پر بدستور عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کشمیری غیر قانونی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ بھارت کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے۔ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام سے روکے۔
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایک بیان میں بھارت پر زور دیاہے کہ وہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے پرامن اور مستقل حل کے لیے ماحول کو سازگار بنائے۔
بھارتی فورسز نے جموں خطے میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا ہے، قابض اہلکاروں نے متعدد افراد کو گرفتار کیا جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ بھارتی فوجیوں، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں نے مشترکہ آپریشن میں ڈوڈہ، کٹھوعہ، ریاسی، راجوری، پونچھ اور سانبہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی کی کارروائیاں کیں۔ ضلع ڈوڈہ میں ایک حملے میں بھارتی پولیس کانسٹیبل شدید زخمی ہو گیا۔
بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی جائیدادوں کی ضبطی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ضلع اسلام آباد کے علاقے گندول میں ریاض احمد بٹ نامی شخص کا دو منزلہ مکان غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون” یو اے پی اے “کے تحت ضبط کرلیا۔
دریں اثنا، بھارتی فوج اور پولیس نے ہندو امرناتھ یاترا کی سیکیورٹی کے نام پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دیا ہے،جس سے مقامی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت سے تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ مسائل فوجی کارروائی سے ہرگز حل نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی حکومت نے تمام نجی ٹیلی ویڑن چینلز کو ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں انہیں بھارت کے تازہ ترین سیاسی نقشے کو استعمال کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔نقشے میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ جموںوکشمیر اور لداخ بھی شامل ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔