متحدہ مجلس علماء کی میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
سرینگر 08 ستمبر (کے ایم ایس)
متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر نے مجلس کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی گھر میں مسلسل غیر قانونی نظربندی اور انہیں آج مسلسل 211 ویں جمعہ کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دینے پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے سرکردہ اراکین سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیاکہ میر واعظ عمر فاروق 4 اگست 2019سے مسلسل گھر میں نظر بند ہیں اور قابض انتظامیہ نے انکی مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رہی ہے۔ انہوں نے میرواعظ کی طویل ترین نظربندی پرسخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی وجہ سے جامع مسجد کے منبر و محراب گزشتہ4 سال سے زائد عرصے سے رشدو ہدایت، قال اللہ وقال الرسول ۖ پر مبنی مواعظ حسنہ اور دعوت و تبلیغ سے مکمل طور پر خاموش ہیں جبکہ قابض انتظامیہ کا یہ آمرانہ ا قدام مذہبی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی بھی ہے جس سے کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات بری طرح مجروح ہو رہے ہیں ۔بیان میں مزیدکہاگیا کہ یہ اسلامیان کشمیر،علما، ائمہ، خطبا، مشائخ اور دانشوروں کے ساتھ ساتھ معاشرے کے تمام طبقوں اور کشمیری عوام کیلئے حد درجہ لمحہ فکریہ ہے کہ کشمیرکے سب سے بڑے مذہبی رہنماکی نقل وحمل کو مسدود کردیا گیا ہے۔بیان میں قابض انتظامیہ خاص طورپر لیفٹیننٹ گونرسے اپیل کی گئی کہ وہ میرواعظ کی رہائی کے حوالے سے اپنے بیانات پر عمل کریں اور ربیع الاول کی آمد پیش نظر میرواعظ کی رہائی کو یقینی بنائیں تاکہ وہ اپنے اسلاف اور اکابرین کی طرح اپنی منصبی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے سکیں ۔۔